1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ کے شہریوں نے ہزارہا ہتھیار پولیس کو جمع کرا دیے

21 دسمبر 2019

نیوزی لینڈ میں رضاکارانہ طور پر ہتھیار جمع کرانے کی حکومتی مہم جمعہ بیس دسمبر کی نصف شب ختم ہو گئی۔ عام شہریوں کو اپنے آتشیں ہتھیار جمع کرا دینے کی حکومتی ترغیب کرائسٹ چرچ کی مساجد پر دہشتگردانہ حملوں کے بعد دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3VBhD
Waffen in Neuseeland
تصویر: Getty Images/New Zealand Police

نیوزی لینڈ میں عام شہریوں نے ایک حکومتی مہم پر عمل کرتے ہوئے پچاس ہزار سے زائد مختلف اقسام کے ہتھیار پولیس کے حوالے کر دیے ہیں۔ اس مہم کا مقصد ملک کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ رواں برس مارچ میں کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملکی وزیر اعظم نے عسکری اسلحے جیسے ہتھیاروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پولیس کے مطابق یہ ہتھیار تینتیس ہزار افراد نے جمع کرائے۔ ان میں اکاون ہزار بندوقیں اور پستول بھی ہیں جبکہ ممنوعہ اقسام کے پانچ ہزار دیگر ہتھیار بھی خصوصی ایمنسٹی سکیم کے تحت پولیس کے حوالے کر دیے گئے۔ ان ہتھیاروں میں ستائیس سو رائفلیں ایسی بھی ہیں جن میں ان کے مالکان نے اپنی من پسند تبدیلیاں بھی کروا رکھی تھیں۔

Waffen in Neuseeland
ستائیس سو رائفلیں ایسی بھی ہیں جن میں ان کے مالکان نے اپنی من پسند تبدیلیاں بھی کروا رکھی تھیںتصویر: Getty Images/H. Hopkins

رضاکارانہ طور پر ہتھیار جمع کرانے کی اس حکومتی مہم کی مدت جمعہ بیس دسمبر کی نصف شب ختم ہو گئی۔ پولیس نے بتایا کہ آخری گھنٹوں میں ایسے ہتھیاروں کو پولیس کے حوالے کر دینے کے رجحان میں غیر معمولی تیزی آ گئی تھی۔ حکام کے مطابق ایسے ہتھیار کی واپسی سے متعلق اب تک کے اعداد و شمار عبوری ہیں، جن میں اضافہ یقینی ہے۔

رواں برس مارچ کے بعد پولیس نے مختلف چھاپوں میں بھی اٹھارہ سو سے زائد بندوقیں اپنے قبضے میں لے لی تھیں۔ یہ چھاپے منظم جرائم پیشہ گروہوں کے ٹھکانوں پر مارے گئے تھے۔ اسی طرح ہتھیار فروخت کرنے والے تاجروں نے بھی سولہ سو ممنوعہ رائفلیں پولیس کو جمع کرا دی تھیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم آرڈرن کے مطابق اس مہم کے خاتمے کے بعد ملک میں کسی بھی ممنوعہ قسم کے ہتھیار اب کھلے عام دستیاب نہیں ہیں۔

Neuseeland PK Jacinda Ardern
یوزی لینڈ کی وزیر اعظم آرڈرن کے مطابق ملک میں کسی بھی ممنوعہ قسم کے ہتھیار اب کھلے عام دستیاب نہیں ہیںتصویر: Getty Images/H. Hopkins

ملکی پولیس کے ڈپٹی کمشنز مائیک کلیمنٹ نے رضاکارانہ طور پر اپنے ہتھیار جمع کرا دینے والے شہریوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کلیمنٹ کے مطابق اپنے ہتھیار جمع کرا دینا بظاہر ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے، لیکن جن شہریوں نے اس حکومتی مہم میں حصہ لیا، انہوں نے ایک 'مناسب اور بہتر فیصلہ‘  کیا۔ پولیس کے اعلیٰ اہلکاروں نے ملکی وزیر اعظم کے اس موقف کی تصدیق کی کہ اس مہم کے بعد نیوزی لینڈ محفوظ تر ہو گیا ہے۔

اس حکومتی پروگرام پر یہ کہتے ہوئے تنقید بھی کی جا رہی تھی کہ اس مہم کی آڑ میں لوگوں نے اپنے غیر قانونی ہتھیار بھی پولیس کے حوالے کر دیے۔ ناقدین کے مطابق ایسا کرنے سے متعدد افراد نے اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کے باوجود اپنا اسلحہ حکام کو واپس تو کر دیا لیکن یوں وہ قانون کو جواب دہ ہونے سے بچ گئے۔

ع ح ⁄ م م (اے پی)