1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ مسجد حملہ:عبدالعزیز وہاب زادے کی بہادری کا اعتراف

26 اگست 2020

نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملوں کے قصوروار برینٹن ٹیرینٹ کو سزا دینے کے متعلق سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج نے حملہ آور کا پیچھا اوراسے پکڑنے کی کوشش کرنے والے عبدالعزیز وہاب زادے کی جرأت اور شجاعت کی تعریف کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3hW1F
Terroranschlag Christchurch Abdul Aziz
عبدالعزیز وہاب زادےتصویر: Reuters/E. Su

نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملوں کے قصوروار برینٹن ٹیرینٹ کو سزا دینے کے متعلق سماعت کرنے والے کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کے جج نے حملہ آور کا پیچھا اوراسے پکڑنے کی کوشش کرنے والے عبدالعزیز وہاب زادے کی جرأت اور شجاعت کی تعریف کی ہے۔

15مارچ 2019 کو جب برینٹن ٹیرینٹ نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کررہا تھا، عبدالعزیز وہاب زادے لین ووڈ اسلامک سینٹر میں تھے۔ فائرنگ کی آواز سن کر وہ باہر نکلے اورحملہ آور کا پیچھا کیا جو کار میں فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ عبدالعزیز نے زمین پر پڑے ایک اسلحہ سے حملہ آور کو نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی لیکن اسلحے میں کارتوس نہیں تھے۔

افغان پناہ گزین عبدالعزیز وہاب زادے ان 80 سے زائد متاثرین میں شامل ہیں جو سفید فام نسلی برتری کے پیروکار آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کی سزا کا فیصلہ کرنے سے قبل کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں اپنے بیانات درج کرارہے ہیں۔ ٹیرینٹ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے حملوں میں قتل کے 51، اقدام قتل کے 40 اور دہشت گردی کے ایک واقعے کا قصورثابت ہوچکا ہے۔ پیر کے روز شروع ہونے والی سماعت کے دوران جب زندہ بچ جانے والے غمزدہ افراد نے اپنے غم وغصے کا اظہار کیا تو اس نے انتہائی ہتک آمیز رویہ برقرار رکھا۔

وہاب زادے نے اپنا بیان درج کراتے ہوئے عدالت سے کہا”جب میں ٹیرینٹ کا پیچھا کررہا تھا تو اس کی آنکھوں میں خوف کی جھلک دیکھی۔"  انہوں نے ٹیرینٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا”تمہیں اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ میرے ہاتھ نہیں لگ سکے ورنہ یہ ایک بالکل مختلف کہانی ہوتی۔ حکومت کا بہت سارا پیسہ بچ جاتا۔“

Neuseeland Brenton Harrison Tarrant Verurteilung
برینٹن ٹیرینٹ کو پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Kirk-Anderson

وہاب زادے نے 15مارچ کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ٹیرینٹ ایک بلٹ پروف جیکٹ میں تھا، اس نے آرمی کی پوشاک پہن رکھی تھی اور ایک ہیلمٹ بھی لگا رکھی تھی جس میں کیمرہ لگا ہواتھا۔ 'اس وجہ سے میں نے شروع میں یہ خیال کیا کہ حکومت کی طرف سے ہماری حفاظت کے لیے آیا ہے۔"  لیکن اس نے وہاب زادے پر بھی فائرنگ کردی۔ جس کے بعد وہاب زادے نے دو کاروں کے درمیان چھپ کر خود کو بچایا۔ اس دوران ان کے دو بیٹے انہیں مسجد کے اندر آنے کے لیے اصرار کرتے رہے۔ صاحب زادے نے اس لمحے کو یاد کرتے ہوئے بتایا ’میں نے اپنے بیٹوں سے کہا وہ اندر چلے جائیں، میں بالکل ٹھیک ہوں۔‘

صاحب زادے نے بتایا کہ جب انہوں نے ٹیرینٹ کو چیلنج کیا تو وہ اپنی کار میں فرار ہوگیا لیکن میں نے اس کا پیچھا کیا۔'وہ خود کو بہادر دکھانے کی کوشش کررہا تھا لیکن حقیقت میں وہ ایسا ہے نہیں۔"

عبدالعزیز وہاب زادے جب اپنا بیان مکمل کرکے عدالت کے کمرے سے باہر جانے لگے تو جسٹس کیمرون منڈر نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا اور کہا”میں نے ویڈیو دیکھا ہے۔ میں آپ کی بہادری اور جرأت کا اعتراف کرنا چاہتا ہوں۔" عدالت میں موجود لوگوں نے تالیاں بجاکر اس کا خیرمقدم کیا۔

سماعت کے آج تیسرے روز بھی متعدد متاثرین نے اپنے بیانات درج کرائے۔ ان حملوں میں اپنے بھائی کو کھودینے والے ظہیر درویش نے ٹیرینٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا”تم نے بزدلانہ کارروائی کی اور تم بزدل ہو، تم چوہے کی طرح رہتے ہو اور اس کے مستحق ہو، تم اکیلے ہی مرنے والے ہو، جیسے کوئی وائرس جس سے سب دور بھاگتے ہیں۔"

ظہیر درویش نے کہا کہ ”اس کے لیے منصفانہ سزا، موت کی سزا ہوگی، مجھے معلوم ہے کہ نیوزی لینڈ کے قانون کے تحت انہوں نے انسانوں کے لیے سزائے موت کو ختم کردیا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ انسان نہیں ہے، یہ کسی انسان کی طرح انصاف کا اہل نہیں ہے۔"

آج بدھ کو جب عدالت نے ٹیرینٹ سے اپنا بیان دینے کے لیے کہا تو اس نے کچھ بھی بولنے سے انکار کردیا البتہ ایک وکیل اس کی طرف سے بیان دے گا۔

توقع ہے کہ جسٹس کیمرون مینڈر جمعرات کو اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ اسے پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ جو نیوزی لینڈ میں سب سے بڑی سزا ہے اور پہلی مرتبہ برینٹن ٹیرینٹ کواس سزا کا مستحق قرار دیا جاسکتا ہے۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے)

کرائسٹ چرچ حملوں کی برسی کورونا وائرس کے سبب منسوخ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں