1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیب آرڈیننس میں توسیع یا انتخابات میں انجینئرنگ کی تیاری؟

عبدالستار، اسلام آباد
3 نومبر 2023

یہ آرڈیننس چیئرمین نیب کو عدم تعاون پر کسی بھی ملزم کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور اسے انکوائری کے مرحلے پر ہی گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ سیاسی جماعیتں اسے انتخابی دھاندلی کا ایک ہتھکنڈہ قرار دے رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4YNqx

پاکستان میں عام انتخابات سے صرف چند ماہ قبل نیب آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع نے قومی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے اس پیشرفت کو ملک میں جمہوریت کو کمزور کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔  

واضح رہے کہ اس توسیع کے حوالے سے قرارداد  نگران وفاقی وزیر برائے قانون احمد عرفان اسلم نے جمعرات کو سینیٹ میں پیش کی تھی۔

Pakistani National Accountability Bureau (NAB)
نیب ہمیشہ سے ہی ریاستی عناصر کا ایک آلہ کا,ر رہا ہے، فرحت اللہ بابرتصویر: picture-alliance/AA/M. Reza

 قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس 2023ء کو جولائی میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے کے بعد قائم مقام صدر کی حیثیت سے نافذ کیا تھا۔ صدر عارف علوی اس موقع پر سعودی عرب میں تھے۔

 اس آرڈیننس کے مطابق ایک ملزم کو جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کے بجائے 30 دن تک زیر حراست رکھا جا سکتا ہے۔ آرڈیننس چیئرمیننیب کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ  نیب سے تعاون نہ کرنے کی بنیاد پر کسی بھی ملزم کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر سکتے ہیں اور یہ کہ کسی ملزم کو انکوائری کے مرحلے پر بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کی نیب کو ہمیشہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس توسیع کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''نیب ہمیشہ سے ہی ریاستی عناصر کا ایک ایسا آلہ کار رہا ہے، جس کو سیاسی جوڑ توڑ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اب انتخابات سے صرف چند مہینے پہلے اس طرح کی توسیع کا مقصد صاف یہ نظر آ رہا کہ کچھ عناصر انتخابات پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔‘‘

طاقت ور عناصر اور توسیع

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ یہ توسیع سیاست دانوں کی خواہش نہیں لگتی، ''ایسا لگتا ہے کہ ریاست کے طاقتور عناصر اس کے پیچھے ہیں اور یقیناﹰ اس توسیع سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچا ہے کیونکہ جمہوری نظام میں آرڈیننس قانون سازی کا انتہائی کمزور طریقہ ہوتا ہے اور میرے خیال میں اس کمزور طریقے کو استعمال کرنے کی کوئی توجیح نہیں ہے۔‘‘

نیب نے مریم نواز کو گرفتار کر لیا

ماضی سے کچھ نہیں سیکھا

نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر محمد اکرم کا کہنا ہے سیاست دان ماضی سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”آج انہوں نے اس توسیع کی اس لیے حمایت کی ہے کہ بظاہر اس کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف استعمال کیا جائے گا لیکن کل اگر پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے خلاف کوئی قانون سازی ہو گی تو پھر اس کو پی ٹی آئی سپورٹ کرے گی۔‘‘ 

سینیٹر محمد اکرم کے مطابق سیاست دانوں کو ہر اس قانون کی مخالفت کرنا چاہیے، جو ان کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''صرف سیاسی مخالفت کی بنیاد پر کسی غیر دانشمندانہ قانون سازی کی حمایت نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

غیر آئینی توسیع کا ہدف پی ٹی آئی؟

 پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ یہ توسیع سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے اور مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر نے کہا کہ  سپریم کورٹ پہلے ہی نیب آرڈیننس میں ہونے والی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے، ایسے میں سینٹ کس طرح ایسی قرارداد پاس کر سکتا؟

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وکیل شعیب شاہین کے بقول اس توسیع کا مقصد یہ ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے خیال میں یہ توسیع بالکل غیر آئینی ہے اور اس کا بنیادی مقصد پاکستان تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کو توڑنا ہے، جو پارٹی سے وفادار ہیں۔‘‘

شعیب شاہین کے مطابق اگر یہ آرڈیننس اتنا اچھا ہے، تو توسیع کی جگہ نیا قانون لایا جائے، ''لیکن ن لیگ کو پتہ ہے کہ اگر ایسی توسیع قانون کی شکل میں بن کر مسقل طور پر آتی ہے تو کل وہ ان کے گلے بھی پڑے گی۔ اس لیے وہ صرف ایک سو بیس دن کے لیے یہ قانون طاقت ور عناصر کے اشارے پر چاہتے ہیں تاکہ صرف پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کیا جائے۔‘‘

’توسیع آئین کے مطابق ہے‘

نون لیگ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ یہ غیر آئینی توسیع ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''آپ آئین کے آرٹیکل نواسی کا چوتھا حصہ پڑھ لیں۔ اس میں یہ بات بڑی واضح ہے کہ حکومت صرف ایک دفعہ کوئی آرڈیننس نافذ کر سکتی ہے۔ اس کے بعد دونوں ایوانوں میں سے کوئی ایک ایوان ایک مرتبہ اس میں توسیع کر سکتا ہے۔‘‘

 ان کا دعوی تھا کہ پی ٹی آئی نے صرف زبانی جمع خرچ کیا ہے جبکہ سینیٹ میں انہوں نے اس بل کی حمایت کی۔

عمران خان کی عبوری ضمانت، حالات بہتر یونے کی امید