نوکری کا شوق: نائجیرین خواتین کا روس میں جنسی استحصال
21 اپریل 2016جنوبی نائجیریا کی ایک خاتون بلیسنگ اوساکوی نے بتایا کہ دو برس قبل ایک خاتون نے اُن کے علاقے میں آ کر بتایا کہ روس میں رروزگار کے سنہرے مواقع موجود ہیں۔ اوساکوی نے اُس خاتون سے ملاقات کر کے روس جانے کی حامی تو بھر لی اور بعد میں جب وہ نوکری کے لیے روس پہنچی تو وہاں کوئی سپر مارکٹ اُس کی منتظر نہیں تھی بلکہ اُس کو جسم فروشی کے لیے مجبور کر دیا گیا۔ وہ اگلے چھ ماہ روس پہنچنے پر اٹھنے والے خرچے کی مد میں چالیس ہزار ڈالر کی ادائیگی کرتی رہی۔
اوساکوی نے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوے بتایا کہ روس پہنچنے پر ہی معلوم ہو سکا تھا کہ نوکری کا جھانسہ دینے والی خاتون نے سب کچھ جھوٹ بولا تھا جبکہ وہ تمام عرصہ جسم فروشی پر مجبور رہی۔ وہ مسلسل روسی دارالحکومت ماسکو کے گرد و نواح میں اِس کام کے لیے پہنچائی جاتی تھی۔ اُس نے یہ بھی بتایا کہ اِس دوران اُسے انتہائی پریشان کن حالات کا سامنا رہا۔ بعض اوقات اُس کو وہاں کے مردوں کی تسلی و تشفی نہ کرنے پر مارپیٹ کے ساتھ ساتھ توہین آمیز سلوک کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
اوساکوی واپس جنوبی نائجیریا پہنچ چکی ہیں اور وہ مناسب انداز میں چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔ اُس نے بتایا کہ ایک مرتبہ چند مردوں کی بات نہ ماننے پر اُسے چوتھی منزل سے نیچے پھینک دیا گیا اور اُس باعث اُس کی کمر کے مہروں میں شدید چوٹ پہنچنے کے ساتھ کئی دوسری اندرونی چوٹیں بھی آئیں۔ وہ دو دن تک ہسپتال میں زندگی بچانے والی ادویات اور مشینوں پر رکھی گئی اور بعد ازاں علاج کا خرچہ برداشت نہ کرنے پر اُسے ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ اب وہ زندگی وہیل چیئر پر گزارنے پر مجبور ہے۔
روس میں کام کرنے والی کئی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ رابطے میں رہنے والی خاتون کینی کہنڈے کا کہنا ہے کہ اوساکوی کی کہانی کوئی نئی نہیں ہے، اِس جیسی کئی دوسری عورتیں بھی ایسے پرتشدد حالات کا سامنا کر چکی ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ روسی شہر ماسکو میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف کئی غیر سرکاری تنظیمیں سرگرم ہیں۔ کہنڈے کے مطابق سالانہ بنیاد پر نائجیریا کے کئی پسماندہ اور انتہائی غریب دیہاتی خاندانوں کی دو سے تین ہزار لڑکیاں نوکری کرنے کے شوق میں روس پہنچائی جاتی ہیں اور وہ تقریباً سبھی جسم فروشی پر مجبور ہیں۔ کہنڈے کے مطابق زیادہ تر لڑکیوں کو اسٹوڈنٹس ویزے پر روس لیجایا گیا ہے۔ ماسکو مبں نائجیرین سفارت خانے کے سربراہ عثمان غفائی کا کہنا ہے کہ نائجیرین خواتین کے استحصال کی خبریں اُن تک پہنچ چکی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اِس کو روکنے کے لیے روسی حکام کو ایسے ویزوں کے اجراء پر سخت کنٹرول کرنا ہو گا۔ غفائی کے مطابق جسم فروشی کا یہ دھندا بین الاقولامی منظم جرائم پیشہ گروہوں کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔