1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتہاپسندوں سے رابطے، جرمنی میں انتیس پولیس اہلکار گرفتار

17 ستمبر 2020

پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے نجی واٹس ایپ گروپوں میں ہٹلر کی فوٹوز سمیت نسلی منافرت پر مبنی سو سے زائد اشتعال انگیز تصاویر شیئر کیں۔

https://p.dw.com/p/3ibkq
Goldene Morgenröte Gericht 01.10.2013 Athen
تصویر: Reuters

جرمن سکیورٹی حکام نے بدھ کو ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے مختلف علاقوں میں مشتبہ پولیس والوں کے دفاتر اور گھروں پر چھاپے مار کر انہیں حراست میں لیا اور ان کے فون اور دیگر الیکٹرانک سامان اپنے قبضے میں لے لیا۔ حکام کے مطابق انہیں موبائل فونز اور دیگر آلات سے نیو نازی نظریات اور نسلی نفرت کے پرچار سے متعلق ''بدترین اور ناگوار‘‘ مواد ملا ہے۔

ریاستی وزیر داخلہ ہربرٹ ریول کے مطابق یہ مواد پانچ نجی واٹس ایپ گروپس میں سن دو ہزار تیرہ اور دو ہزار پندرہ کے دوران شیئر کیا گیا۔ اس میں 126 تصاویر شامل ہیں، جن میں نازی جرمنی کے فوجی آمر ایڈولف ہٹلر کے فوٹوز کے علاوہ ایک تصوراتی امیج میں ایک پناہ گزین کو انسانوں کو جلا کر راکھ کرنے والے گیس چیمبر میں دکھایا گیا۔

Deutschlannd Symbolbild Hass in der Gesellschaft
تصویر: Getty Images/S. Gallup

مقامی پولیس چیف فرینک رشٹر نے کہا کہ انہیں اس بات پر دھچکا لگا ہے کہ ان نفرت انگیز واٹس ایپ گروپوں میں شامل پولیس والوں میں سے کسی نے بھی اس کی اطلاع اپنے سینیئرز کو دینے کی زحمت نہ کی۔ حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام پولیس والوں کو معاملے کی انکوائری مکمل ہونے تک معطل کر دیا گیا ہے۔

قوی امکان ہے کہ کم از کم چودہ اہلکاروں کو پولیس کی ملازمت سے برخاست کردیا جائے۔ ان میں گیارہ پولیس والے ایسے ہیں جنہوں نے بڑھ چڑھ کر نفرت انگیز مواد پھیلایا۔ خیال ہے کہ انہیں کریمنل کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Deutschland Pressekonferenz Herbert Reul zu rechtsextremen Chatgruppen
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch

بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں اس پورے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ریاستی وزیر داخلہ ہربرٹ ریول نے کہا کہ ان اہلکاروں کی حرکتیں پولیس فورس کے لیے باعث شرم ہیں۔ انہوں نے کہا، '' ہماری پولیس فورس میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں اور نیونازیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ جرمن پولیس کے اندر اس طرح کے لوگ بھی ہو سکتے ہیں۔

ریاست میں پولیس یونین کے رہنماؤں نے خود کو ان مشتبہ افسران کی کسی حمایت سے الگ رکھا ہے۔ یونین کے ایک عہدیدار نے کہا کہ، ''پولیس کا کام غیرجانبدار رہنا اور ہمیشہ لبرل جمہوری اقدار کے تحت اپنا کام کرنا ہے۔‘‘

ایک اور سینئر اہلکار نے کہا، ''دائیں بازو کے انتہاپسندوں کے خلاف لڑائی پولیس کی ذمہ داریوں کا بنیادی حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کے اندر ایسے اہلکاروں کا وجود جو چیٹ گروپس میں انتہا پسندانہ اور نسلی منافرت پھیلا رہے ہوں ''ناقابل قبول‘‘ ہے۔

ش ج، ع ح (ڈی پی اے)