1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نانگا پربت میں سرچ آپریشن جاری

24 جون 2013

شمالی پاکستان میں واقع چوٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے غیر ملکی کوہ پیماؤں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد سرد خانے میں منتقل کردیا گیا ہے اور واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی تلاش جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/18vGP
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزز(پمز) ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ دس میں سے چار غیر ملکیوں کی شناخت ہو گئی ہے جب کہ دیگر چھ کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہوگی۔ ڈاکٹر خواجہ کے مطابق دو غیر ملکیوں کو ہاتھ باندھ کر گولیاں ماری گئیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لاشوں کی متعلقہ ممالک کو حوالگی کے سلسلے میں انتظامات مکمل ہیں اور متعلقہ سفارتخانوں کی جانب سے رابطہ کرنے پر لاشیں ان کے حوالے کر دی جائیں گی۔دس غیر ملکیوں اور ایک پاکستانی کوہ پیماہ کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم حملہ آوروں نے شمالی علاقے ضلع دیامر میں نانگا پربت بیس میں کیمپ فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

Anschlag auf Bergsteiger am Nanga Parbat
غیر ملکی کوہ پیماؤں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد سرد خانے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔تصویر: Reuters/Mian Khursheed

پیر کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اجلاس میں کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بریفنگ دی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر قیمت پر گرفتار کیا جائے۔

دوسری جانب دہشت گردی کی اس واردات کے بعد شمالی علاقوں خصوصی طور پر نانگا پربت کے ارد گرد کے علاقوں سے غیر ملکی کوہ پیماؤں کی واپسی کاسلسلہ بھی جاری ہے۔

پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کی مہم جوئی میں معاونت کرنے والے الپائن کلب کے سربراہ کرنل(ر) منظور حسین کا کہنا ہے کہ نا نگا پربت اور اس کے ارد گرد کی چوٹیوں سے حفاظتی نقطہء نظر سے کوہ پیماؤں کو واپس بلالیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے منظور حسین نے کہا کہ ’’چونکہ اس پورے علاقے کی تلاشی لینی ہے۔اس لیے وہ سارا خالی کرا لیا گیا ہے۔ بیس کیمپ سے سب آگئے ہیں، آج اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ کل 54 کوہ پیما تھے، جن میں سے کچہ نانگا پربت کی مشرقی حصے سے چڑھ رہے تھے تو ان سے رابطہ نہیں ہو سکا مگر باقی جو پیچھے رہ گئے تھے وہ سب آگئے ہیں‘‘۔

Bewaffnete erschießen Bergsteiger in Pakistan Helikopter
فوج ،پولیس اور دیگر قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے نانگا پربت بیس کیمپ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ادھر ارکان پرلیمنٹ نے بھی غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ہلاکت کو پاکستان کے خلاف سازش اور سیاحت کی صنعت کی تباہی قرار دیا ہے۔

حکمران مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں کا بے مثال حسن اور برفانی چوٹیاں ہر سال ہزاروں ملکی وغیر ملکی سیاحوں کو یہاں کھینچ لاتی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’اس طرح کے واقعات کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں سوائے پاکستان کو بد نام کرنے اور اس کی ساکھ خراب کرنے کے، وہ طاقتیں جو پاکستان کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی ہیں ان کی جڑیں پاکستان کے اندر اور باہر بھی ہیں ان کو ڈھونڈنا پڑے گا۔ اس کے بغیر ہم باقی نہیں رہیں گے‘‘۔

تاہم سابق وزیر داخلہ اور قومی وطن پارٹی کے سر براہ آفتاب احمد شیر پاؤ کا کہنا ہے کہ ایک ایسی جگہ جہاں پر پہنچنے کے لئے پیدل دو دن لگتے ہیں وہاں اتنی بڑی کاروئی کر کہ دہشت گرد بچ نکلنے میں کامیاب کیسے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ کہنا کہ اس میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے یہ کا فی نہیں۔ ایک واقعہ ہوتا ہے پھر کہا جاتا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی ہے۔ اس کے بعد کیا ہوتا ہے،کونسا کیس حل ہوا ہے؟ اس کو سمھجنے کی کوشش کریں کہ یہ ایشو کیا ہے جو سٹیک ہولڈرز ہیں ان کو اس میں ساتھ لیں اور اب تک جو کچہ ہوا ہےاس کا جائزہ لے کر آئندہ کے لئے روڈ میپ بنائیں‘‘۔

ادھر ضلع دیامیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فوج ،پولیس اور دیگر قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے نانگا پربت بیس کیمپ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: زبیر بشیر