ناروے میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کی دھوم
11 جنوری 2025
ناروے، جو اپنی مضبوط معیشت کے لیے مشہور ہے، وہ دنیا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کی منتقلی میں کہیں آگے ہے۔ یورپی یونین اور امریکہ کے برعکس، ناروے نے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی عائد نہیں کی۔
یورپی یونین اور امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چین کی ای وی انڈسٹری غیر منصفانہ سبسڈی سے فائدہ اٹھا رہی ہے، تاہم چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
مغربی کار ساز کمپنیاں سستی چینی درآمدات سے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کرتی ہیں، مگر یہ سوال ابھی باقی ہے کہ آیا خریدار غیر مانوس برانڈز کو اپنانے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں۔
چینی ای وی کا ناروے میں مارکیٹ شیئر
ناروے میں چینی کار ساز کمپنیوں، جیسے SAIC، BYDاور XPeng کا مشترکہ مارکیٹ شیئر 2021 کے 4.1 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 5.1 فیصد اور 2024 میں 8.8 فیصد تک پہنچ گیا۔
یہ اعداد و شمار او ایف وی کے ٹاپ 20 کار برانڈز کی فہرست پر مبنی ہیں۔
پہلی چینی الیکٹرک کار: جنوری 2020 میں
پہلی چینی الیکٹرک کار جنوری 2020 میں ناروے پہنچی تھی، جو ایم چی کمپنی کی تھی۔
ناروے کی ای وی ایسوسی ایشن کی سربراہ کرسٹینا بو کا کہنا ہے کہ "ناروے کی گاڑیوں کی مارکیٹ دنیا کی مشکل ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جہاں سخت مقابلہ ہوتا ہے۔"
یورپی یونین اور امریکہ کے سخت اقدامات
نومبر 2024 میں یورپی یونین نے چینی ای وی پر درآمدی ڈیوٹی 45.3 فیصد تک بڑھا دی۔ ناروے کی نائب وزیر برائے ٹرانسپورٹ، سیسیلی نیب کروگلند نے کہا کہ "ہم تمام ممالک کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔" یاد رہے کہ ناروے یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے۔
امریکہ نے بھی 2024 میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی 25 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کر دی۔
چین 2023 میں دنیا کا سب سے بڑا کار برآمد کنندہ بن گیا، جس نے دنیا بھر میں تقریباً 1.2 ملین الیکٹرک گاڑیاں فروخت کیں۔
ش خ/ ص ز (روئٹرز)