1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناجائز جاسوسی کے خلاف جرمنی اور برازیل کی قرارداد

ندیم گِل8 نومبر 2013

جرمنی اور برازیل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی ہے جس میں ناجائز الیکٹرانک جاسوسی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس دستاویز میں تمام ملکوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پرائیویسی کے حقوق کو فروغ دیں۔

https://p.dw.com/p/1ADxP
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی اور برازیل کا کہنا ہے کہ غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے انکشافات نے انٹرنیٹ اور الیکٹرانک پرائیویسی کے تحفظ سے متعلق سوالات کو جنم دیا ہے جن پر اقوام متحدہ کو غور کرنا چاہیے۔

یہ قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی انسانی حقوق کے امور پر نظر رکھتی ہے۔ اس دستاویز میں انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں پر تشویش ظاہر کی گئی ہے، جو مواصلات کی جاسوسی بشمول بیرون ملکوں کی کمیونیکیشنز کی جاسوسی کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔

قرارداد کے مسودے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ شہری اور سیاسی آزادیوں کے بین الاقوامی معاہدے میں الیکٹرانک کمیونیکیشنز اور پرائیویسی کو بھی شامل کیا جائے۔

جاسوسی کے یہ انکشافات سابق امریکی کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری کی گئی امریکا کی خفیہ دستاویز کے ذریعے سامنے آئے۔ ان کے مطابق امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے جن عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کی ان میں جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل اور برازیل کی صدر ڈلما روسیف بھی شامل ہیں۔ تاہم ان دونوں ملکوں کی جانب سے پیش کیے گئے مسودہ قرار داد میں امریکا یا کسی اور ملک پر الزام عائد نہیں کیا گیا۔

Bundeskanzlerin Merkel NSA Überwachung
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

امریکا ان الزامات سے انکار کر چکا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میرکل کے رابطوں کی نگرانی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی مستقبل میں کی جائے گی۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ قرارداد پیش کرتے ہوئے جرمنی کے سفیر پیٹر وِٹِگ نے کہا: ’’آج، نجی ڈیٹا تک رسائی، اس کے حصول اور اسے جمع کرنے کی راہ میں مشکل سے ہی کوئی تکنیکی حد رہ گئی ہے۔ لیکن کیا ہر اس کام کی اجازت ہونی چاہیے جو تکنیکی لحاظ سے ممکن ہے؟ جائز سکیورٹی خدشات اور پرائیویسی کے لیے افراد کے حقوق کے درمیان ہم لکیر کہاں پر کھینچیں گے۔‘‘

انہوں نے کمیٹی کو بتایا: ’’نجی کمیونیکیشنز اور ذاتی معلومات جمع کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر جاسوسی کے حوالےسے سامنے آنے والی رپورٹوں نے دنیا بھر میں لوگوں کو تشویش میں مبتلا کیا ہے۔‘‘

وِٹِگ نے مزید کہا: ’’وہ یہ جائز سوال پوچھ رہے ہیں: کیا ہماری اس ڈیجیٹل دُنیا میں ان کے پرائیویسی کےحق کو مؤثر تحفظ حاصل ہے۔‘‘

برازیل کے سفیر انتونیو دے اگیار پاتریوتا نے کہا: ’’پرائیوسی کے حق کے بغیر، اظہار اور رائے کی سچی آزادی ممکن نہیں، اور نہ ہی مؤثر جمہوریت پنپ سکتی ہے۔‘‘