نائجیریا میں کرسمس کے موقع پر بم حملے: دو درجن سے زائد افراد ہلاک
25 دسمبر 2011براعظم افریقہ کے گنجان آباد ترین ملک نائجیریا میں پچھلی جمعرات سے مسلمان انتہاپسند تنظیم بوکو حرام کے ساتھ حکومتی سکیورٹی فورسز کی جھڑپوں میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر نائجیریا کے مختلف شہروں میں کل پانچ بم حملوں کی اطلاعات ہیں۔ ان میں سے سب سے ہلاکت خیز حملہ دارالحکومت ابوجہ سے 40 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ماڈلا شہر کے ایک کیتھولک کلیسا کے سامنے کیا گیا۔
ماڈلا شہر کے اس گرجا گھر پر خونی حملے کی ذمہ داری مسلمان انتہاپسند تنظیم بوکو حرام نے قبول کر لی ہے۔ بوکو حرام کے ترجمان ابو القعقع نے نیوز ایجنسی اے ایف پی (AFP) کو فون پر بتایا کہ ماڈلا کے گرجا گھر پر حملہ ان کے کارکنوں نے کیا ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں بم حملوں کا سلسلہ اگلے چند روز تک جاری رکھا جائے گا۔
ماڈلا کے سینٹ تھیریسا چرچ میں دوران عبادت کیے جانے والے حملے میں کم از کم پچیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق نیشنل ایمرجنسی انتظامیہ نے بھی کر دی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ حملے کے وقت کرسمس سروس جاری تھی۔ چرچ کا ہال عبادت گزاروں سے بھرا ہوا تھا۔ زوردار دھماکے سے ہال کے اندر افراتفری مچ گئی۔ عبادت کے لیے آئےہوئے خاندانوں کے افراد ایک دوسرے سے جدا ہو گئے اور کئی لوگ اس افراتفری میں کچلے بھی گئے۔ پولیس نے چرچ اور اس کے اردگرد کے علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
سکیورٹی حکام نے نائجیریا کے وسطی شہر جوس میں بھی ایک گرجا گھر کے باہر زور دار دھماکے کی اطلاع دی ہے۔ پولیس کے مطابق داماتورو اور گاڈکا میں بھی بم حملے کیے گئے۔ داماتورو میں دو بم دھماکوں کی اطلاع ہے۔ اس طرح کرسمس کے موقع پر کل پانچ بم دھماکے رپورٹ کیے گئے ہیں۔ جوس، گاڈکا اور داما تورو شہروں میں ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ایک اور شہر ایوبا میں بھی عسکریت پسند اور سکیورٹی فورسز ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور صورت حال کشیدہ بتائی جاتی ہے۔
سن 2010 میں بھی نائجیریا میں کرسمس کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری بھی انتہاپسند گروپ بوکو حرام نے قبول کی تھی۔ گزشتہ سال جوس شہر میں کرسمس کے موقع پر ہونے والے بم حملوں میں 32 افراد مارے گئے تھے۔ رواں برس کے دوران بوکو حرام کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران 465 افراد مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک