نئے سری لنکن صدر کا پہلا غیر ملکی دورہ
16 فروری 2015اتوار کے روز نئی دہلی پہنچنے کے بعد سری لنکن صدر میتھری پالا سری سینا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی اور اِس میں دو طرفہ امور زیرِ بحث لائے گئے۔ یہ امر اہم ہے کہ چین کے سری لنکا کے ساتھ مسلسل بڑھتے ہوئے تعلقات پر بھارت گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور امکاناً اِس دورے کے دوران یہ پہلُو کسی نہ کسی مقام پر سامنے آ سکتا ہے۔ سری سینا اپنے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے سلسلے میں بھارتی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
آج پیر کے روز سری لنکا اور بھارت کے درمیان سول جوہری توانائی کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں قائم جوہری پلانٹ سے کولمبو کی سلامتی پر سری لنکن حکومت مسلسل اپنی آواز بلند کرتی رہتی ہے۔ نئی دہلی حکومت مسلسل اِس کا اظہار کرتی ہے کہ تامل ناڈو کے جوہری پلانٹ سے کولمبو کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے ۔ مودی نے جوہری توانائی کے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے باہمی اعتماد کا نشان ہے۔ بھارتی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت اور سری لنکا کی سلامتی اور خوشحالی ناقابلِ تقسیم ہے۔ مودی نے اِس یقین کا اظہار کیا کہ دونوں ملک اقتصادی تعاون کے سلسلے کو مزید فروغ دیں گے۔
سری سینا نے رواں برس کے پہلے مہینے میں ہونے والے قبل از وقت صدارتی انتخابات میں مہندا راجا پکشے کو حیران کن شکست سے درچار کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتی دورے کے دوران سری لنکن صدر بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے عمل کو آگے بڑھانا چاہیں گے۔ اِس کے علاوہ سابق صدر مہندا راجا پکشے کے دور میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو جو ٹھیس پہنچ چکی ہے، وہ اُسے بہتر کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
بھارت برسوں سے سری لنکا کو اپنے اسٹریٹیجک دائرے کا ایک اہم حصہ خیال کرتا ہے لیکن گزشتہ چند برسوں میں چینی اثرورسوخ نے اِس بھارتی تصور کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ راجا پکشے کے دور میں چین کی جانب سے سری لنکا میں خاصی بڑی سرمایہ کاری کی گئی۔ اسی باعث اب سری لنکا میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک چین ہے۔ اِس سرمایہ کاری سے سری لنکا کی سیاست اور دفاع پر چینی اثر رسوخ واضح ہے۔ گزشتہ برس سری لنکن سمندری حدود میں چینی آبدوزوں کی موجودگی پر بھارت نے اپنی ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا۔
سری لنکا کے صدر نے بھارتی دارالحکومت میں وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ سُشما سوراج کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ مودی حکومت کے تعاون کے ساتھ ساتھ بھارتی سرمایہ کاروں سے بھی ملیں گے تا کہ وہ اپنے ملک کے لیے جوہری توانائی کے پروگرام کو آگے بڑھا سکیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کے مطابق سری لنکن صدر کے اس دورے کے دوران کئی معاملات پر بات چیت کی جائے گی اور اِس میں جوہری توانائی کا موضوع بھی شامل ہے۔ سری سینا کل منگل کے روز بودھ مت کے مقدس مقام ’بودھ گیا‘ جائیں گے۔ اس کے علاوہ وہ ہندو مندر تریپتی بھی جائیں گے۔