1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار فوجی حکومت کے سربراہ آسیان سمٹ سے باہر کر دیے گئے

16 اکتوبر 2021

آسیان سمٹ میں میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ کی جگہ ایک غیر سیاسی نمائندے کو شرکت کا موقع دیا جائے گا۔ آسیان تنظیم نے فوجی حکومت کے کریک ڈاؤن کے سلسلے پر بھی مایوسی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/41lg5
Russland 9. Moskauer Konferenz für internationale Sicherheit l Min Aung Hlaing, Myanmar
تصویر: Sefa Karacan/Anadolu Agency/picture alliance

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا سربراہ اجلاس رواں ماہ کے آخری ہفتے میں چھبیس سے اٹھائیس اکتوبر تک برونائی کے دارالحکومت بندر سری بھگوان میں ہو گا۔ اس تنظیم نے ہفتہ سولہ اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ سربراہ اجلاس میں میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ کو شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔ ان کی جگہ میانمار سے ایک غیر سیاسی نمائندے کو مدعو کیا جائے گا۔

میانمار: سوچی کے ’نمائشی‘ مقدمے سے فوج کیا چاہتی ہے؟

آسیان کے فیصلے کی وجہ

تنظیم نے واضح کیا کہ وہ اس فیصلے پر مجبور ہو گئی ہے کیونکہ میانمار کی فوجی حکومت پرامن نظام الاوقات کے ساتھ وابستہ رہنے اور اس پر عمل پیرا ہونے میں یقین دہانی کرانے کے باوجود ناکام رہی ہے۔ فوجی حکومت نے آسیان کو یہ یقین دہانی رواں برس یکم فروری کی فوجی بغاوت کے بعد کرائی تھی۔

Myanmar Proteste
میانمار میں فوجی حکومت کے سربراہ کے خلاف عوامی جلوسوں میں خاص طور پر مذمتی نعرے بازی کی جاتی ہےتصویر: AP Photo/picture alliance

آسیان کے مطابق اب تک فوجی حکومت کے سکیورٹی اہلکاروں نے جمہوری حکومت کی بحالی کے لیے نکالے جانے والے جلوسوں اور جلسوں پر فائرنگ کر کے ایک ہزار سے زائد افراد کو ہلاک بھی کر دیا ہے اور سینکڑوں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے حاصل کی گئی ہے۔

فوجی حکومت کی بغاوت سے ایک دہائی تک جاری رہنے والے سویلین حکومت کے دور کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ فوجی حکومت کے اس اقدام کی عالمی برادری نے مذمت کے ساتھ ساتھ کئی پابندیوں کا بھی نفاذ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کا فوجی جنتا پر'قتل عام‘ کا الزام

آسیان کے وزرائے خارجہ کا اجلاس

آسیان تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک ہنگامی میٹنگ جمعہ پندرہ اکتوبر کو برونائی میں ہوئی اور اسی میں میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ کو سربراہ اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ لیا گیا۔

Myanmar | Proteste nach Militärputsch
میانمار کی عوام اپنے جلوسوں میں مقید رہنما آنگ سان سوچی کے حق میں بھی مسلسل آواز بلند کرتے ہیںتصویر: AP/dpa/picture alliance

وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بعض رکن ملکوں کی جانب سے کہا گیا کہ فوجی حکومت کو داخلی امور کو بہتر کرنے اور امن بحال کرنے کا موقع ملنا ضروری ہے۔ وزراء کی میٹنگ میں ہی ایک غیر سیاسی نمائندے کو شرکت کی دعوت دینے کا فیصلہ ہوا۔

برونائی حکومت نے میٹنگ میں بتایا کہ فارغ کی جانے والی حکومت کی بڑی سیاسی جماعت نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی کے چند اراکین نے تنظیم کو کانفرنس میں شریک ہونے کی درخواستیں ارسال کی تھیں۔

میانمار:  فوجی جنتا  نے 2023 میں الیکشن کرانے کا وعدہ کیا

فوجی حکومت نے وعدے کا احترام نہیں کیا

پہلی فروری کو فوجی بغاوت کے بعد آسیان تنظیم نے فوری طور پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اپریل میں منعقدہ اجلاس میں فوجی حکومت کے نمائندے نے پرامن داخلی حالات کے ساتھ ساتھ اگلے برس الیکشن کرانے کا وعدہ دیا تھا اور اس پر مناسب انداز میں عمل پیرا نہ ہونے پر آسیان نے مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا۔

تنظیم کے مطابق اب تک کی پیش رفت ناکافی ہے۔ انتخابات بھی سن 2023 میں کرانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں آسیان کے میانمار کے لیے مقرر خصوصی ایلچی ایروان یوسف کا دورہ بھی مسلسل ملتوی ہو رہا ہے۔

Proteste in Myanmar
میانمار کے بڑے شہر ینگون میں سینیئر فوجی جرنیل کی تصویر پر ایک جلوس کے شرکا کھڑے ہیں: فائل فوٹوتصویر: STR/AFP

خصوصی سفیر  مقید سیاسی لیڈر آنگ سان سوچی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں سے ملاقات پر اصرار کر رہے ہیں لیکن بظاہر اس کی اجازت میسر نہیں ہے۔ فوجی حکومت کے ترجمان نے سفیر کے دورے پر اعتراض نہیں کیا لیکن انہیں سوچی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔

میانمار میں سول نافرمانی، کورونا ویکسین سے انکار

آسیان کا موجودہ فیصلہ حیران کن قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ تنظیم مکالمت پر یقین رکھتی ہے اور کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت سے بھی اجتناب کرتی ہے۔ اس فیصلے کو عالمی برادری کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔

ع ح /ع آ(اے ایف پی، روئٹرز)