1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی منصفابہ تقسیم، میرکل اور بابس متفق نہ ہو سکے

6 ستمبر 2018

جرمن چانسلر میرکل اور چیک وزیر اعظم بابس مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق رائے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ بابس نے برلن میں میرکل سے ملاقات میں اس موضوع پر خصوصی مذاکرات کیے لیکن نتیجہ کچھ نہ نکلا۔

https://p.dw.com/p/34Poc
Serbien, Horgos: Geflüchtete an der Grenze zwischen Ungarn und Serbien
تصویر: picture-alliance/M. Moskwa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس کے مابین ملاقات میں مہاجرین سے متعلق اختلافات دور نہیں ہو سکے۔ دونوں ممالک یورپی یونین کی مہاجرت کی پالیسی پر شدید اختلافات رکھتے ہیں۔

چیک وزیر اعظم بابس سے ملاقات کے بعد بدھ کی شام چانسلر میرکل نے کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کا فارمولا انتہائی اہم ہے۔ لیکن چیک وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت یورپی یونین کے اس منصوبے کو تسلیم نہیں کرتی۔ اس فارمولے کے تحت طے پایا تھا کہ تمام یورپی یونین رکن ممالک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کی جائے گی تاکہ کسی ایک ریاست پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

چیک جمہوریہ، پولینڈ، ہنگری اور سلووینیہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی اس ڈیل کے سخت ناقد ہیں۔ انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے بحران کے حل کی خاطر کسی رکن ملک کو یک طرفہ اقدامات نہیں اٹھانے چاہییں بلکہ اس کی خاطر یورپی سطح پہ ایک متفقہ لائحہ عمل ہی اس مسئلے کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

Berlin Andrej Babis Tschechien Angela Merkel Kanzlerin
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس پریس کانفرنس کے دورانتصویر: Getty Images/K. Koall

چیک وزیر اعظم بابس گزشتہ برس کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پہلی مرتبہ جرمنی کا دورہ کر رہے تھے۔ اس الیکشن کی مہم میں انہوں نے مہاجرین مخالف نعرہ لگا کر عوامی حمایت حاصل کی تھی۔ میرکل سے ملاقات کے بعد بابس کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے ابھی تک کسی سمجھوتے پر اتفاق نہیں کیا ہے۔

تاہم بابس نے واضح کیا کہ یونین کے رکن ممالک کے ساتھ اظہار یک جہتی کے طور پر پراگ حکومت نے مہاجرین کے بحران کے شکار ممالک کو سن دو ہزار پندرہ سے اب تک سو ملین یورو کی رقوم فراہم کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر غیر قانونی ہجرت کے تمام تر راستے بند کرنا ہوں گے۔

افریقہ، ایشیا یا مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور غربت کی وجہ سے ہجرت کرنے والے افراد میں سے زیادہ تر کی یورپی یونین میں پہلی منزل یونان، اٹلی یا سپین ہوتی ہے۔ وہاں سے یہ لوگ دیگر یورپی ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم بلقان کے راستوں کی بندش اور سخت سرحدی نگرانی کے باعث اب ان مہاجرین کی نقل وحرکت محدود ہو چکی ہے۔ اس باعث بالخصوص اٹلی اور یونان میں محصور مہاجرین کی تعداد کافی زیادہ ہو چکی ہے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے