مہاجرین کا سیلاب سر پر، ’یورپ کب جاگے گا؟‘
20 اگست 2015اس تنظیم کی طرف سے عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ’جاگ جائے‘ اور اس مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈکراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائیٹیز (IFRC) کے سربراہ Elhadj As Sy نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین اور پناہ گزینوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے بارے میں قبل از وقت اندازے اور پیش گوئیاں موجود تھیں: ’’ہم نے اس کا اندازہ لگا لیا تھا۔‘‘ ان کا یورپ پر بے حسی کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ’’ہمیں لاتعلقی کا رویہ ختم کرنا ہوگا۔‘‘ ایزسی کا سوال تھا، ’’اس کی حد کیا ہو گی؟ کب کوئی جاگے گا کہ واقعی یہ ایک بڑا بحران ہے؟‘‘
ریڈکراس کے سربراہ کی طرف سے بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اعداد وشمار کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین جن کی زیادہ تر تعداد شام جیسے جنگ کے شکار ممالک سے ہے، یورپی یونین کا رُخ کر رہی ہے اور یہ سلسلہ رُکتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔
یورپی یونین کی سرحدی نگرانی کی ایجنسی ’فرونٹیکس‘ کے مطابق گزشتہ ماہ 107,500 مہاجرین یورپی یونین کی سرحدوں پر پہنچے۔ ان میں سے قریب نصف اقتصادی بحران کے شکار یورپی ملک یونان پہنچے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یونان کے ساحلوں پر محض گزشتہ ہفتے کے دوران 21000 افراد پہنچے۔
اسی دوران جرمنی کی طرف سے بھی بتایا گیا ہے کہ رواں برس جرمنی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی کُل تعداد کا اندازہ 800,000 تک پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ برس ایسی درخواستوں کی تعداد 202,000 تھی۔
ایزسی کے مطابق IFRC گزشتہ کئی برسوں سے متنبہ کر رہا ہے کہ اگر متاثرہ لوگوں کے اپنے ممالک میں، یا ایسے ممالک میں جہاں یہ پہنچتے ہیں ان کی انسانی بنیادوں پر ضروریات پوری کرنے کی طرف توجہ نہ دی گئی تو مہاجرین کا مسئلہ ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے رکن ریاستوں کو 2.4 بلین یورو کی فنڈنگ کی گئی ہے تاہم ایزسی کا استدلال ہے کہ رد عمل ابھی تک ’’مسئلے کی جو شدت ہم دیکھ رہے ہیں اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔‘‘