آسٹريلوی حراستی مراکز ميں پناہ گزينوں کے انوکھے ہتھکنڈے
16 جنوری 2016بحر الکاہل کے جزائر پاپوا نيو گنی اور ناورو پر قائم آسٹريليا کے حراستی مراکز ميں پناہ گزين اوسطاً ہر دو گھنٹے بعد خود کو جسمانی نقصان پہنچاتے ہيں۔ زہر پی لينا، خود کو چاقو سے نقصان پہنچانا اور خود کشی کی کوشش وہ اقدامات ہيں، جو پناہ گزين عموماً کرتے ہيں۔ يہ انکشافات فيئر فيکس ميڈيا کی ہفتے سولہ جنوری کو جاری ہونے والی رپورٹ ميں کيے گئے ہيں۔
کينبرا حکومت کی سخت اميگريشن پاليسی کے تحت جو پناہ گزين غير قانونی طريقوں سے آسٹريليا پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں، انہيں ان کی سياسی پناہ کی درخواست پر کارروائی کے ليے پاپوا نيو گنی اور ناورو بھيج ديا جاتا ہے۔ اگر تحقيقات کے بعد ثابت ہو جائے کہ کوئی شخص واقعی سیاسی پناہ کا مستحق ہے، تو پھر بھی اسے آسٹريليا ميں رہنے کی اجازت نہيں دی جاتی۔
فيئر فيکس ميڈيا نے ملکی محکمہء اميگريشن کے ذرائع کے حوالے سے بتايا ہے کہ جولائی سن 2014 سے جولائی 2015ء تک ناورو ميں ايسے 188 کيسز رپورٹ کيے گئے، جن ميں پناہ گزينوں نے خود کو نقصان پہنچايا۔ اسی دوران مانوس جزيرے پر قائم حراستی مرکز ميں ايسے واقعات کی تعداد پچپن رہی۔
اس بارے ميں بات کرتے ہوئے محکمہ مہاجرت کے ايک ترجمان نے بتايا کہ ملکی حدود سے باہر حراستی مراکز ميں تارکين وطن کے ہاتھوں خود کو نقصان پہنچانے کے واقعات ميں پچھلے کچھ مہينوں کے دوران واضح کمی ريکارڈ کی گئی ہے۔ ترجمان نے ہفتے کو اپنے بيان ميں کہا، ’’جب علاقائی پروسيسنگ سينٹروں ميں کوئی شخص جسمانی نقصان کی دھمکی ديتا ہے يا ايسا کوئی عمل کر ليتا ہے، تو اسے فوری طور پر طبی مدد اور مشاورت فراہم کی جاتی ہے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق پاپوا نيو گنی اور ناورو ميں قائم حراستی مراکز ميں موجود طبی سہوليات اسی معيار کی ہيں، جیسی آسٹریلیا میں دستیاب ہیں۔
گزشتہ برس کے اختتام پر مانوس جزيرے اور ناورو ميں قائم مراکز ميں قيديوں کی تعداد 1,459 تھی جبکہ تقريباً 28,919 افراد کو ان جزائر پر قائم مخصوص علاقوں يا کميونٹيز ميں رہنے کی اجازت ہے۔
گزشتہ برس سينيٹ کی جانب سے کرائی جانے والی تحقیقات ميں يہ بات سامنے آئی تھی کہ ناورو ميں قائم مرکز ميں قيام کے ليے حالات اطميان بخش نہيں حتیٰ کہ انہيں خطرناک بھی قرار ديا جا سکتا ہے۔ رپورٹ ميں جنسی زيادتی کے کچھ واقعات کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے ساتھ منسلک تنظيموں نے پناہ گزينوں کے خلاف آسٹريلوی پاليسيوں کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے تاہم کينبرا حکام کا کہنا ہے کہ انہی پاليسيوں کی مدد سے بہت سے لوگوں کو سمندروں ميں ڈوبنے سے بچايا جا چکا ہے۔