1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرت پر نیا عالمی معاہدہ دنیا کے لیے ’خطرہ’ ہے، ہنگری

19 جولائی 2018

امریکا کے ساتھ ساتھ اب ہنگری نے بھی عالمی سطح پر مہاجرت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عالمی ادارے کے باقی تمام رکن ممالک نے اس معاہدے پر دسمبر میں دستخط کیے جانے کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/31k09
Migranten auf der Balkanroute
تصویر: picture-alliance/Zumapress/P. Hackett

ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے گلوبل مائیگریشن پر اقوام متحدہ کے نئے متفقہ معاہدے کو ’دنیا کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اُن کے ملک کے مفادات کے خلاف ہے۔

محفوظ، منظم اور باقاعدہ مہاجرت کے اس معاہدے کی دستاویز تیار ہونے میں اٹھارہ ماہ کا وقت لگا اور امریکا کے علاوہ عالمی ادارے کے ایک سو اکیانوے رکن ممالک نے گزشتہ جمعے اس کی منظوری دی تھی۔

امریکا اس معاہدے سے گزشتہ برس ہی یہ کہتے ہوئے باہر نکل گیا تھا کہ یہ معاہدہ امریکی امیگریشن اور مہاجرین کے حوالے سے پالیسیوں سے متصادم ہے۔

اقوام متحدہ کے اس معاہدے کا مقصد مہاجرت کے عمل کو منظم بنانے کے لیے ایک عالمی فریم ورک کا قیام ہے۔ اس معاہدے میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے مہاجرت کے مسئلے کا سامنا کرنے والے تمام فریق ممالک مشترکہ طور پر اس مسئلے کا حل تلاش کریں اور یہ کہ کوئی بھی ممبر ملک مہاجرت کے موضوع  پر تنہا فیصلہ نہیں کر سکتا۔

Libyen Tripolis illegale Migranten
تصویر: picture-alliance/Xinhua/H. Turkia

بوڈا پیسٹ میں ملکی کابینہ کے اجلاس کے بعد ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے کہا،’’ یہ ایگریمنٹ ہنگری کے سلامتی اور مفادات کے خلاف ہے اور دنیا کے لیے اس لحاظ سے خطرہ ہے کہ اس سے  لاکھوں افراد مہاجرت کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‘‘

سیارتو کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا یہ اقدام ’’ شدید متعصبانہ اور ترک وطن کے عمل کو سہولت فراہم کرنے والا ‘‘ ہے۔

ہنگری اس معاہدے پر دستخط ہونے کی تقریب میں شرکت نہیں کرے گا جو رواں برس دسمبر میں مراکش میں منعقد ہو گی۔ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے مہاجرین اور ترک وطن کے خلاف سخت پالیسی بنا رکھی ہے۔

اوربان یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی قائم کرنے کی راہ میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں۔ وہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں مہاجرین کی کوٹے کے مطابق تقسیم کے بھی سخت خلاف ہیں۔ 

ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی