مڈغاسکر میں حکومت کا تختہ گرانے میں ’پاکستانی‘ بھی شامل تھے
23 جنوری 2011کرنل چارلس آندریاناسواوینا مڈغاسکر میں گزشتہ نومبر میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ملوث ہونے پر گرفتار ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک خط میں ظاہر ہوا ہے، جو اخبار مالازا میں شائع ہوا ہے۔
اس خط میں کرنل آندریاناسواوینا نے کہا ہے کہ تاجروں نے مارچ 2009ء میں فوج کی جانب سے حکومت گرائے جانے کے تناظر میں ملک میں بدامنی پھیلانے کے لیے 60 لاکھ ڈالر فراہم کیے تھے۔
انہوں نے دو برس پہلے کے اس واقعے کے لیے بین الاقوامی سطح پر تفتیش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے گواہی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ اس وقت انہوں نے بھی 10ہزار ڈالر وصول کیے تھے۔
آندریاناسواوینا کو گزشتہ نومبر میں فوج کی جانب سے حکومت گرائے جانے کی ناکام کوشش میں شامل ہونے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق آندریاناسواوینا خود کو صدر آندرے راجیولینا کی حکومت کے خلاف اہم گواہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آندریاناسواوینا کا یہ خط موزمبیق کے سابق وزیر اعظم Joachim Chissano کو بھیجا گیا ہے، جو اس وقت مڈغاسکر میں سیاسی استحکام کے لیے سَدرن افریقن ڈویلپمنٹ کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) کے ثالث کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
مارچ 2009ء میں فوج کی جانب سی حکومت گرائے جانے پر ایس اے ڈی سی نے مڈغاسکر کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
مڈغاسکر کے سابق صدر مارک راوالومانانا کے اقتدار کے خلاف محاذ آرائی جنوری 2009ء میں شروع ہوئی تھی۔ اس وقت شرپسند عناصر پر مشتمل گروہوں نے بازاروں میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا تھا جبکہ سات فروری کو صدارتی محل پر بھی ہلہ بول دیا تھا۔
اس وقت صدارتی محل کے گارڈز نے 30 باغیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم بحران شدت اختیار کر گیا تھا، جس کے نتیجے میں 17مارچ کو راوالومانانا کو ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔ وہ اب جنوبی افریقہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
گزشتہ دِنوں راوالومانانا نے حکومت گرانے میں ملوث اہم افراد کے خلاف انتاناناریو کی ایک عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا ہے، جس میں انہوں نے آئین کی خلاف ورزی سمیت مختلف الزامات عائد کیے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر