مچھروں کی جنسی زندگی میں مداخلت کا فیصلہ
25 جنوری 2010دنیا کی تقریباﹰ 40 فیصد آبادی کو ملیریا کا خطرہ لاحق رہتا ہے جو خاص قسم کے مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ ملیریا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہرسال دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں سے 90 فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔ جبکہ اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر افریقی اور ایشیائی ممالک ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین ملیریا پر قابو پانے کے لئے مختلف طریقے اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جن میں مچھر دانی کے استعمال کے علاوہ مچھروں کا خاتمہ کرنے والے اسپرے کا استعمال بھی شامل ہے۔ مگر لندن کے طبی ماہرین نے ملیریا پر قابو پانے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے اور وہ ہے ان کی جنسی زندگی میں مداخلت۔
افریقہ میں پائے جانے والے ملیریا کا باعث بننے والے مچھروں کی قسم اینوفیلس گیمبیائے پر کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ملیریا کے مچھر اپنی زندگی میں صرف ایک مرتبہ اپنی مادہ سے جنسی ملاپ کرتے ہیں۔ لہذا سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اگر کسی طرح انہیں یہ ملاپ نہ کرنے دیا جائے تو ان مچھروں کی تعداد تیزی سے کم ہوجائے گی۔
لندن کالج کے محققین کے مطابق نر مچھر اپنے تولیدی خلیے یعنی سپرمز کو ایک پلگ کی شکل میں مادہ مچھر میں اس طرح منتقل کردیتے ہیں کہ وہ درست جگہ پر رہتے ہوئے مادہ مچھر کے انڈوں کو اس کی تمام زندگی میں فرٹیلائز یعنی بارآور کرتے رہتے ہیں۔
ان ماہرین کی شائع شدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس پلگ کی غیر موجودگی میں تولیدی خلیے مناسب طور پر محفوظ نہیں ہوپاتے اور نتیجتاﹰ مادہ مچھر کے انڈوں کی درست طور پر بارآوری نہیں ہوسکتی۔
امپیریل کالج کے لائف سائنسز ڈیپارٹمنٹ کی محققہ فلیمینیا کیٹروشیا کے مطابق یہ پلگ مادہ مچھر کو اپنے جسم کے اندر سپرمز کو درست طور پر محفوظ رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے، اور ان کی نسل آگے بڑھانے میں بنیادی حیثیت حامل ہوتا ہے۔ لہذا اگر کسی طرح سے اس پلگ کو ہٹا دیا جائے یا اس میں ردوبدل کردیا جائے تو مچھروں کا جنسی ملاپ ان کی نسل آگے بڑھانے کے حوالے سے بے فائدہ رہے گا۔
کیٹروشیا کے مطابق اس دریافت کواینوفیلس گیمبیائے قسم کے ان مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے ملیریا کے بچاؤ میں مؤثر مدد ملے گی۔
کیٹروشیا کی ٹیم کے تجزیے کے مطابق نر مچھر کے مادہ منویہ یعنی سیمن میں موجود پروٹین سے ایک خاص قسم کے انزائم ٹرانسگلوٹامینیز transglutaminase کے ملنے کے نتیجے میں جیلی جیسا ایک ٹھوس سا مادہ وجود میں آتا ہے جسے میٹنگ پلگ کہا جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے لیبارٹری میں کئے جانے والے تجربات میں جب نر مچھر میں اس خاص انزائم کا خاتمہ کردیا تو میٹنگ پلگ وجود میں نہیں آیا اور نتیجتاﹰ نر اور مادہ مچھر کے ملاپ کے باوجود بارآوری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا۔
کیٹروشیا اپنی تحقیق میں لکھتی ہیں کہ کھلے علاقے میں اس مقصد کو ایک خاص قسم کا اسپرے کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جس سے مادہ مچھروں میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ہی محدود ہوجائے گی، اور یوں یہ طریقہ ملیریاکے خلاف ایک اور ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف بلوچ