1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مومنہ غیر مسلموں کو ہلاک کرنا چاہتی تھی‘

6 جون 2019

پڑھنے کی غرض سے بنگلہ دیش سے آسٹریلیا جانے والی ایک طالبہ کو اقدام قتل پر بیالس برس کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔ استغاثہ کے مطابق وہ اسلامک اسٹیٹ کے نام پر کسی کو ہلاک کرنے کی خاطر ہی آسٹریلیا پہنچی تھی۔

https://p.dw.com/p/3JyOy
Australien Federal Police - Symbolbild
تصویر: picture-alliance/EPA/D. Lewins

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آسٹریلوی استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ چھبیس سالہ مومنہ شوما نے آسٹریلیا پہنچنے کے آٹھ دن بعد ہی اپنے مالک مکان کو حملے کا نشانہ بنایا۔ اس نے کچن میں استعمال ہونے والی ایک عام چھری سے راجر سنگاراویلو کی گردن پر اس وقت وار کیا، جب وہ دوپہر کے وقت سو رہے تھے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق مومنہ نے اعتراف جرم کر لیا تھا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق شوما دراصل اسلامک اسٹیٹ کے نظریات سے متاثر ہو کر غیر مسلموں کو ہلاک کرنے کی قائل ہو چکی تھی۔

انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ماہر انسداد دہشت گردی و تنازعات آلتو رابے توبن کے مطابق کوئی شخص فوری طور پر انتہا پسندی کی طرف مائل نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مومنہ کے کیس میں یہ پرکھنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟ ان کے مطابق نظریات اپنی جگہ لیکن ساتھ ہی اقتصادی حالات، نفسیاتی مسائل اور رشتوں میں پیچیدگیاں بھی کسی کو اس طرح مکمل طور پر بدل کر رکھ سکتی ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ حملے کے وقت مومنہ شوما نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا تھا۔ اس کارروائی میں راجر صرف زخمی ہوئے اور علاج کے بعد وہ تندرست ہو گئے۔ وکٹوریہ ریاست کی سپریم کورٹ نے بدھ کے دن فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مومنہ شوما کو اکتیس سال اور چھ ماہ  تک پیرول پر بھی رہا نہیں کیا جا سکتا۔

استغاثہ نے بتایا کہ ڈھاکا کی رہائشی شوما سن دو ہزار تیرہ میں انتہا پسندی کی طرف مائل ہوئی اور اس وقت اس کی عمر تئیس برس تھی۔ پہلے اس نے ترکی جانے کی کوشش کی تاکہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ شامی علاقوں تک پہنچ جائے تاہم وہ اس میں ناکام ہو گئیں۔ پھر انہیں آسٹریلیا میں پڑھنے کے لیے ایک اسکالر شپ مل گئی اور وہ یکم فروری سن دو ہزار اٹھارہ کو میلبورن پہنچ گئیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ شوما کو غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایک پروگرام کے تحت ایک فیملی کے ساتھ ٹھہرایا گیا تھا۔ شوما نے تین فروری کو اندھیرے میں دیکھ سکنے والی عینک خریدی اور چھ فروری کو حملے کی ریہرسل کی، جس میں انہوں نے رات کے اندھیرے میں میٹرس پر چاقو سے وار کیے۔ اس وقت مالک مکان گھر پر موجود نہیں تھے۔ جب وہ گھر پہنچے تو انہوں نے نقصان دیکھتے ہوئے شوما کو گھر چھوڑنے کے لیے کہہ دیا۔

اس کے بعد انہیں راجر کے گھر منتقل کیا گیا اور شوما نے نو فروری کو راجر پر ہی حملہ کر دیا۔ شوما کو گرفتار کر لیا گیا اور اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کی گئی۔ ان پر اقدام قتل کے الزامات ثابت ہو جانے پر عدالت نے بدھ پانچ جون کو بیالس برس کی سزائے قید سنا دی۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے