موسمياتی تبديلياں پاکستان کو کيسے متاثر کر رہی ہيں؟
پانی کی قلت، قدرتی آفات ميں اضافہ اور شديد گرمی کی لہریں۔ يہ سب اس بات کی نشانياں ہيں کہ موسمياتی تبديلياں پاکستان کو کس طرح متاثر کر رہی ہيں اور مستقبل ميں کيا کچھ ہونے والا ہے۔ ديکھيے اس بارے ميں ايک پکچر گيلری۔
پاکستانی عوام کو لاحق خطرات
پاکستان ’گلوبل وارمنگ‘ يا عالمی درجہ حرارت ميں اضافے کا سبب بننے والی ’گرين ہاؤس‘ گيسوں کے عالمی سطح پر اخراج کا صرف ايک فيصد کا حصہ دار ہے تاہم اس کے باوجود موسمياتی تبديليوں و درجہ حرارت ميں اضافے سے پاکستان کی دو سو ملين سے زائد آبادی کو سب سے زيادہ خطرات لاحق ہيں۔ سن 2018 کے ’گلوبل کلائمیٹ رسک انڈيکس‘ ميں پاکستان ان ممالک کی فہرست ميں شامل ہے، جو موسمياتی تبديليوں سے سب سے زيادہ متاثر ہوں گے۔
پاکستان سب سے زيادہ متاثرہ خطے ميں واقع
جغرافيائی لحاظ سے پاکستان مشرق وسطی و جنوبی ايشيا کے وسط ميں واقع ہے۔ پيش گوئيوں کے مطابق اسی خطے ميں درجہ حرارت ميں اضافے کی رفتار سب سے زيادہ رہے گی۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی ايک سابقہ رپورٹ کے مطابق سن 2100 يا اس صدی کے اختتام تک اس خطے ميں اوسط درجہ حرارت ميں چار ڈگری سينی گريڈ تک کا اضافہ ممکن ہے۔
جان و مال کا نقصان
جرمن واچ نامی تھنک ٹينک کے 2018ء کے ’گلوبل کلائمیٹ رسک انڈيکس‘ کے مطابق پچھلے قريب بيس برسوں ميں موسمياتی تبديليوں کے اثرات کے سبب پاکستان ميں سالانہ بنيادوں پر 523.1 اموات اور مجموعی طور پر 10,462 اموات ريکارڈ کی گئيں۔ اس عرصے ميں طوفان، سيلاب اور ديگر قدرتی آفات کے سبب تقريباً چار بلين امريکی ڈالر کے برابر مالی نقصانات بھی ريکارڈ کيے گئے۔
کراچی کو خطرہ لاحق
1945ء ميں پاکستان بھر ميں چار لاکھ ہيکٹر زمين پر مينگرو کے جنگل تھے تاہم اب يہ رقبہ گھٹ کر ستر ہزار ہيکٹر تک رہ گيا ہے۔ مينگرو کے درخت سونامی جيسی قدرتی آفات کی صورت ميں دفاع کا کام کرتے ہيں۔ کراچی ميں سن 1945 ميں آخری مرتبہ سونامی آيا تھا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق بحر ہند ميں کسی بڑے زلزلے کی صورت ميں سونامی کی لہريں ايک سے ڈيڑھ گھٹنے ميں کراچی پہنچ سکتی ہيں اور يہ پورے شہر کو لے ڈوبيں گی۔
سيلاب اور شديد گرمی کی لہريں
پاکستان ميں سن ميں آنے والے سيلابوں کے نتيجے ميں سولہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سيلابی ريلوں نے ساڑھے اڑتيس ہزار اسکوائر کلوميٹر رقبے کو متاثر کيا اور اس کے مالی نقصانات کا تخمينہ دس بلين ڈالر تھا۔ کراچی سے تين برس قبل آنے والی ’ہيٹ ويو‘ يا شديد گرمی کی لہر نے فبارہ سو افراد کو لقمہ اجل بنا ديا۔ ماہرين کے مطابق مستقبل ميں ايسے واقعات قدرتی آفات ميں اضافہ ہوتا جائے گا۔
پاکستان کيسے بچ سکتا ہے؟
موسمياتی تبديليوں کے منفی اثرات سے بچنے کے ليے پاکستان کو سالانہ بنيادوں پر سات سے چودہ بلين ڈالر درکار ہيں۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ يہ فنڈز کہاں سے مليں گے؟ پاکستان کی سينيٹ نے پچھلے سال ايک پاليسی کی منظوری البتہ دے دی تھی، جس کے مطابق پاکستان ميں موسمياتی تبديليوں کے اثرات سے پچنے کے ليے ايک اتھارٹی قائم کی جانی ہے۔
پاکستان کيا کچھ کر سکتا ہے؟
سن 2015 ميں طے ہونے والے پيرس کے معاہدے ميں پاکستان نے سن 2030 تک ’گرين ہاؤس‘ گيسوں کے اخراج ميں تيس فيصد کمی لانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ اس پر تقريباً چاليس بلين ڈالر کے اخراجات آئيں گے۔ پاکستان نے يہ ہدف خود مقرر کیا تھا۔