منڈیلا ڈے: جنوبی افریقہ میں نوجوان نسل کی گرمجوشی
19 جولائی 2013سولہ سالہ مولیفے نے منڈیلا ڈے کے موقع پر جو سوشل سروس انجام دی، اس کا اہتمام جنوبی افریقہ کی حکومت نے اقوام متحدہ کے تعاون سے کیا تھا۔ اس طالبہ کا نیلسن منڈیلا کی سیاسی زندگی کے بارے میں علم محدود اور صرف کتابوں اور ٹیلی وژن سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی ہے۔ لیکن اسے یہ علم تھا کہ اٹھارہ جولائی کو منڈیلا کو اپنی سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے سڑسٹھ برس ہو گئے تھے۔ جینیئس مولیفے کہتی ہے، ’’میرے والد ہمیشہ مجھے بتاتے ہیں کہ منڈیلا اور دوسرے رہنماؤں نے اس سیاسی تشدد کو ختم کرنے میں کیا کردار ادا کیا، جو ماضی میں جنوبی افریقہ کے مختلف شہروں اور ٹاؤن شپس میں دیکھنے میں آتا تھا۔ منڈیلا اور ان کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں جیل سے رہائی کے بعد زبردست کردار ادا کیا تھا۔‘‘
مولیفے کے مطابق اس کے لیے یہ بہت ہی اعزاز کی بات ہے کہ چاہے پہلی مرتبہ ہی سہی، لیکن وہ منڈیلا ڈے کے موقع پر اہتمام کردہ سوشل سروس پروگرام میں حصہ لے سکی۔ اس مقصد کے لیے ہائی اسکول کی طالبہ مولیفے نے ملکی دارالحکومت پریٹوریا کے شمال میں مامیلوڈی کے علاقے میں اپنی کلاس کے دیگر نوجوانوں کے ساتھ مل کر بوڑھے لوگوں کی ایک رہائش گاہ کی اچھی طرح صفائی کی۔ اسی منڈیلا ڈے کے موقع پر جنوبی افریقہ کے دوسرے شہروں اور قصبوں میں بھی نوجوانوں نے سماجی خدمت انجام دی۔ اس دوران ضرورت مندوں میں کھانا تقسیم کیا گیا، مستحق شہریوں میں کمبل بانٹے گیے اور کئی ایسی عمارتوں کو گرانے میں بھی رضاکارانہ طور پر مدد فراہم کی گئی جو انتہائی خستہ حال تھیں۔
مولیفے کہتی ہے کہ یہ پہلا موقع تھا کہ اسے ذاتی طور پر منڈیلا ڈے کے حوالے سے جنوبی افریقہ کے اس ہیرو کی اخلاقی ہمت کا احساس ہوا۔ اس طالبہ کے مطابق اسے اگرچہ اس دن اور اس کے پیغام کا پہلی مرتبہ تجربہ ہوا لیکن وہ کہہ سکتی ہے کہ منڈیلا ڈے ایک انتہائی خاص دن ہوتا ہے۔
جب سے منڈیلا نے صدر کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑا ہے، تب سے جنوبی افریقہ کے سیاہ فام اور سفید فام دونوں ہی طرح کے شہری کافی ناامید ہو چکے ہیں۔ اس کا سبب وہ کرپشن اور بدانتظامی ہے جو اب منڈیلا کی سیاسی جماعت افریقی نیشنل کانگریس ANC میں پائی جاتی ہے۔
مولیفے نے منڈیلا ڈے کے موقع پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک سوشل سروس انجام دینے کے بعد کہا، ’’مجھے دوسرے لوگوں کے لیے کچھ کر کے خوشی ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کی خدمت، جو شاید اتنے ہی بوڑھے ہیں جتنے کہ اس وقت نیلسن منڈیلا ہیں۔ یہ خدمت انجام دیتے ہوئے مجھے لگا کہ میں کوئی بہت بامقصد کام کر رہی ہوں۔‘‘
سوشل سروس کے بعد مولیفے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس ہسپتال کے باہر پہنچ گئی جہاں نیلس منڈیلا گزشتہ قریب ڈیڑھ ماہ سے زیر علاج ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ ہسپتال کے باہر مولیفے اور اس کے ساتھیوں نے بہت سے دیگر اسکولوں کے بچوں کے ساتھ مل کر ایک گھنٹے تک قومی ترانے اور ایسے روایتی گیت گائے جو عام طور پر کسی کی سالگرہ پر گائے جاتے ہیں۔
مولیفے کے بقول جنوبی افریقہ کے نوجوانوں کے لیے منڈیلا کی حیثیت ایسی ہے جیسے ان کے بزرگوں میں سے کوئی خود ان کے درمیان زندہ اور موجود ہو۔ مولیفے نے کہا کہ منڈیلا ڈے صرف اٹھارہ جولائی کو ہی نہیں ہوتا بلکہ منڈیلا کے پیغام کے حوالے سے ہر دن منڈیلا ڈے ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ نے ہر سال اٹھارہ جولائی کو نیلسن منڈیلا کی سالگرہ کے دن بین الاقوامی منڈیلا ڈے منانے کا فیصلہ 2010ء میں کیا تھا۔ اس سال اس دن کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ تھی کہ منڈیلا ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔