ملتان دھماکہ ایک معمہ بن گیا، بارہ افراد ہلاک
14 ستمبر 2015جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کی شام ملتان کے وہاڑی چوک میں پیش آیا۔ ڈی پی اے نے ایک مقامی پولیس افسر اظہر اکرم کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس دھماکے کے نتیجے میں پچاس سے زیادہ افراد زخمی بھی ہو گئے، جن میں سے کئی ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاشوں کی شناخت کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔
اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے اظہر اکرم کا کہنا تھا کہ اس دھماکے کے پیچھے غالباً دو نو عمر خود کُش حملہ آوروں کا ہاتھ ہے، جو موٹر سائیکل پر سوار تھے اور جنہوں نے اپنی موٹر سائیکل ایک رکشہ کے ساتھ ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا۔ اس پولیس افسر کا البتہ کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ حملہ آور کسی اور ہدف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن بارودی مواد پہلے ہی دھماکے سے پھٹ گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس دھماکے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں چھ تا سات کلوگرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں زمین میں ایک بڑا گڑھا پڑ گیا۔
ملتان کا یہ دھماکہ پاکستانی شہروں میں قدرے سکون سے گزرنے والے کئی مہینوں کے بعد ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ گزشتہ چند مہینوں کے دوران القاعدہ اور اُن کے ساتھ گہری وابستگی رکھنے والے طالبان عناصر کی طرف سے اس طرح کے ہلاکت خیز حملے نہ ہونے کے برابر رہ گئے تھے۔
اسی طرح مختلف شہری اور فوجی اہداف پر حملوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے اور اس کی بڑی وجہ ایک سال سے جاری فوجی آپریشن ’ضربِ عضب‘ کے دوران ہونے والی کامیابیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔
ملتان کے اس بم دھماکے سے کچھ ہی دیر پہلے پاکستانی فوج کے جیٹ طیاروں نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ممکنہ ٹھکانوں پر بمباری کی۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران سترہ باغی ہلاک ہو گئے۔