1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدس سرزمين پر قديم ہندو روايت

1 اکتوبر 2018

سعودی ولی عہد کی جانب سے اعتدال پسند اسلام کو فروغ دينے کی پاليسی کے تحت پچھلے سال ملک ميں پہلی مرتبہ يوگا کی اجازت دی گئی۔ ورزش کے اس طريقہ کار نے سينکڑوں سعودی عورتوں کی زندگيوں ميں مثبت تبديلياں متعارف کرائيں۔

https://p.dw.com/p/35mqw
Yoga in Saudi-Arabien
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hilabi

عورتوں کا ٹانگيں پھيلا کر بيٹھنا، سر کے بل کھڑے ہونا اور جھکنا، يوگا کے چند اہم جزو ہيں۔ سعودی عرب ميں ايک سال پہلے تک ايسی ورزشيں کرنے والی عورتوں کو ملزم قرار ديا جا سکتا تھا تاہم اب ايسا نہيں ہے۔ سعودی عرب ميں ہر قسم کی غير مسلم عبادت ممنوع ہے اور چونکہ يوگا ايک قديم روحانی ہندو روايت ہے، اس پر بھی وہاں کئی دہائيوں تک پابندی عائد رہی۔ البتہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعتدال پسند اسلام کی پاليسی اپناتے ہوئے گزشتہ برس يوگا کو ايک کھيل قرار ديتے ہوئے اس پر سے پابندی ختم کر دی۔

Yoga in Saudi-Arabien
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hilabi

سعودی سرزمين پر يوگا کو عام شہريوں ميں مقبول بنانے کے ليے نوف مروائی کافی سرگرم ہيں۔ عرب يوگا فاؤنڈيشن کی اڑتيس سالہ سربراہ نے بتايا، ’’مجھے ہراساں کيا گيا اور نفرت انگيز پيغامات موصول ہوئے۔‘‘ مروائی کے بقول پانچ سال قبل سعودی عرب ميں يوگا سکھانا نا ممکن تھا۔ نوف مروائی سينکڑوں عورتوں کو يوگا سکھا بھی رہی ہيں اور کئی کو اسے سکھانے کی تربيت بھی دے چکی ہيں۔

سعودی معاشرے کو عورتوں کے ليے کافی قدامت پسند سمجھا جاتا رہا ہے۔ وہاں عورتوں کے کھلے عام يا عوامی مقامات پر ورزش کرنے پر پابندی تھی۔ اس رعايت نے کئی عورتوں اور لڑکيوں کی زندگياں تبديل کر دی ہيں۔ طب کے شعبے سے وابستہ بتيس سالہ آيت سمن کے بقول وہ کئی سال سے’فائبرو ماياگليا‘ نامی ايک ايسی بيماری ميں مبتلا تھيں، جس کی وجہ سے وہ بستر کی ہو کر رہ گئی تھيں۔ درد کی وجہ سے وہ کچھ نہيں کر پاتيں مگر یوگا نے ان کی زندگی بدل ڈالی۔ سعودی عورتوں کے بقول يوگا کی ورزش ايک تھیراپی کے طور پر کام کرتی ہے۔ وہ اس ورزش کے ذريعے جذباتی طور پر بھی کہيں زيادہ آزاد محسوس کرتی ہيں۔

عرب يوگا فاؤنڈيشن کی سربراہ نوف مروائی نے بتايا کہ ملک ميں يوگا پر پابندی کے خاتمے کے کچھ ہی ماہ بعد مکہ اور مدينہ سميت کئی بڑے شہروں ميں يوگا اسٹوڈيوز کھل چکے ہيں۔

Yoga in Saudi-Arabien
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hilabi

دوسری جانب قدامت پسند دھڑوں ميں يوگا کو اب بھی غلط سمجھا جاتا ہے۔ کبھی کبھی تو اسے چڑيلوں کے عمل سے بھی تعبير کيا جاتا ہے۔ مروائی کی کئی طلباء کہتی ہيں کہ انہيں يہ سننے کو ملتا ہے کہ وہ اپنے مذہب سے کنارہ کشی کر رہی ہيں۔ بودور حمود بتاتی ہيں، ’’مجھے سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر پيغامات موصول ہوتے ہيں کہ آيا ميں ہندو ہوں يا ميں نے اپنا مذہب ترک کر کے ہندو مذہب اپنا ليا ہے۔‘‘ حمود کے بقول يوگا کا مذہب سے کوئی تعلق نہيں، يہ تو بس کھيل يا ورزش کی ايک شکل ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں