1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی ملکوں میں آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ

ندیم گِل26 ستمبر 2014

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ عراق اور شام سمیت بحران زدہ دیگر علاقوں میں مسلح تنازعوں کے باعث مغربی ملکوں میں پناہ کے خواہش مند افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DLaB
تصویر: Reuters/Marko Djurica

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق رواں برس پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد گزشتہ بیس برس کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کو ہے۔

یو این ایچ سی آر نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ رواں برس کی پہلی ششماہی میں تین لاکھ تیس ہزار سات سو افراد نے صنعتی ملکوں میں پناہ کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں یہ تعداد چوبیس فیصد زیادہ ہے۔

یو این ایچ سی آر نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ رجحان اسی طرح جاری رہا تو رواں برس یہ تعداد سات لاکھ تک پہنچ سکتی ہے جو گزشتہ بیس برس میں صنعتی ملکوں کو ملنے والی پناہ گزینوں کی سب سے زیادہ درخواستیں ہوں گی۔ اس رپورٹ کے مطابق 1990ء کی دہائی میں سابق یوگوسلاویہ کے تنازعے کے بعد پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

Infografik Herkunftsländer der Asylantragsteller in Deutschland 1. Halbjahr 2014 - englisch
بیشتر پناہ گزین جرمنی پہنچنا چاہتے ہیں

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے: ’’بین الاقوامی برادری کو اپنے شہریوں کو اس حقیقت کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے کہ تنازعات حل نہ ہوئے تو آنے والے مہینوں اور برسوں کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پناہ درکار ہو گی۔‘‘

یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں دی جانے والی پناہ کی درخواستوں میں سے دو تہائی درخواستیں صرف چھ ملکوں کو دی گئی ہیں جن میں جرمنی، امریکا، فرانس، سویڈن، ترکی اور اٹلی شامل ہیں۔

اس کے مطابق ہر سات میں سے ایک سے زائد درخواستیں شام کے شہریوں کی جانب سے ہیں جو گزشتہ برس اسی عرصے میں موصول ہونے والی درخواستوں کے لحاظ سے دگنی سے زائد ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی کو 1999ء کے بعد پہلی مرتبہ ایسی سب سے زیادہ درخواستیں ملی ہیں جن کی تعداد پینسٹھ ہزار سات سو ہے۔ اس کی وجہ شام کے شہریوں کی جانب سے دی گئی درخواستوں میں اضافہ ہو سکتی ہے۔ جرمنی کو گزشتہ برس اسی عرصے میں اس سے پچاس فیصد کم درخواستیں ملی تھیں۔

رواں برس جنوری سے جون کے عرصے میں اٹھائیس رکنی یورپی یونین نے پناہ گزینوں کے دو لاکھ ستر ہزار تین سو دعوے رجسٹر کیے ہیں۔ یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے پہلے چھ مہینے میں ان ملکوں کو اس سے تیئس فیصد کم درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے مطابق سویڈن بدستور پناہ گزینوں کی مقبول یورپی منزل بنا ہوا ہے جسے اڑتیس ہزار نو سو درخواستیں ملی ہیں۔

اس عرصے میں امریکا کو بھی ستائیس فیصد زائد درخواستیں ملی ہیں جس کی ایک وجہ میکسیکو، ایل سلوا ڈور، ، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس میں جرائم پیشہ گروہوں کی پرتشدد کارروائیاں ہیں جن کے باعث متعدد لوگ محفوظ مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔