1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مغربی اردن کی یہودی آبادیوں کو اسرائیل کا حصہ بنا دوں گا‘

7 اپریل 2019

اسرائيلی وزيراعظم نے آئندہ ہفتے ہونے والے اليکشن سے قبل بيان ديا ہے کہ وہ دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں مقبوضہ مغربی اردن میں قائم یہودی بستیوں کو اسرائیل کا باقاعدہ حصہ بنا دیں گے۔ ترکی نے اس ممکنہ اقدام کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3GQDN
Russlands Präsident Putin trifft sich mit dem israelischen Präsidenten Benjamin Netanjahu
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/A. Druzhinin

اسرائيلی وزير اعظم بینجمن نیتن یاہو  نے کہا ہے کہ اگر وہ وزارت عظمی کے عہدے کے ليے ایک مرتبہ پھر منتخب ہو گئے، تو وہ مغربی اردن کے مقبوضہ علاقوں میں قائم کردہ يہودی آباديوں کو باقاعدہ طور پر اسرائیل میں ضم کر لیں گے۔ نيتن ياہو نے يہ بيان ايک ايسے موقع پر ديا ہے، جب آئندہ ہفتے اسرائيل ميں انتخابات ہونے والے ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ميں ايک بھی آبادی نہيں ہٹاؤں گا اور اس بات کو يقينی بناؤں گا دريائے اردن کے مغرب کے طرف واقع علاقہ جات  اسرائيل کا حصہ بنا دیے جائیں۔ نيتن ياہو نے يہ بات اسرائيل کے ’چينل 12 TV‘ کو ديے اپنے ايک انٹرويو ميں کہی، جو ہفتے کو نشر کيا گيا۔

يہ بيان اسرائيلی وزير اعظم کی جانب سے پاليسی ميں ايک ’ڈرامائی تبديلی‘ کا عکاس قرار دیا جا رہا ہے۔ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کی رپورٹوں کے مطابق نیتن یاہو کا یہ اقدام اليکشن سے قبل قوم پرست حلقوں کو متحد کرنے کی کوشش ہے۔ نيتن ياہو  چار مرتبہ اسرائيلی وزير اعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہيں اور اپنی چاروں مدتوں ميں ہی انہوں نے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں  يہودی آبادکاری کی پاليسی برقرار رکھی ہے تاہم اب تک انہوں نے مغربی کنارے کے حوالے سے تفصيلی پاليسی واضح نہيں کی تھی۔ يہ وہی علاقہ ہے، جسے فلسطينی اپنی مستقبل کی رياست کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں۔

اسرائيلی اور فلسطينی تنازعے کا دو رياستی حل کافی عرصے سے بين الاقوامی برادری کی ترجيح رہا ہے تاہم دیگر کئی اختلافات اور  امريکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے يروشلم کو اسرائيلی دارالحکومت تسليم کیے جانے کے بعد سے امن عمل تعطل کا شکار ہے۔ حاليہ پيش رفت ميں ٹرمپ نے گولان کے پہاڑی علاقون کو بھی اسرائيلی علاقہ قرار دے ديا تھا۔

بينجمن نيتن ياہو کی جانب سے ہفتے کو سامنے آنے والے اس تازہ بيان پر فی الحال واشنگٹن حکومت نے کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔ تاہم ترکی نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کيا۔ ترک وزير خارجہ نے اتوار کو اپنے بيان ميں اسرائيلی وزير اعظم کے بيان کو ’غير ذمہ دارانہ‘ قرار ديتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارہ فلسطينی علاقہ ہے، جس پر اسرائيل نے سن 1967 ميں قبضہ کيا تھا اور يہ بين الاقوامی قوانين کے خلاف ہے۔

رائے عامہ کے تارہ ترين جائزوں کے مطابق اسرائيلی انتخابات ميں سخت مقابلے کے امکانات ہيں۔ نيتن ياہو کی لیکود پارٹی اور ان کے سیاسی اتحاد کو حريف سیاسی پارٹی بينی غانتس کی قیادت میں قائم کردہ بلیو اینڈ وائٹ سیاسی اتحاد پر سبقت حاصل ہے۔ جائزوں کے مطابق امکان ہے کہ پارلیمان کی  120 نشستوں ميں سے ساٹھ سے زائد پر نیتن یاہو کا سیاسی اتحاد ہی کامياب رہے گی۔

ٴع س /ٴ ع ب، نيوز ايجنسياں