1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی اردن میں فلسطینی لڑکے کی ہلاکت

4 اپریل 2013

فلسطینی علاقے مغربی اردن میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں سترہ سالہ ایک لڑکا ہلاک جب کہ دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی جیل میں ایک فلسطینی قیدی کی ہلاکت کے بعد تناؤ کی کیفیت تیسرے دن میں داخل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/189Fb
تصویر: REUTERS

خبررساں ادارے روئٹرز نے فلسطینی طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی رات کو مغربی اردن کے علاقے طولکرم میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں سترہ سالہ امیر نثار نامی لڑکا ہلاک ہو گیا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق کچھ نوجوان وہاں قائم ایک فوجی چوکی پر فائر بم برسانے کی کوشش کر رہے تھے، جس کے جواب میں فائرنگ کی گئی۔ تاہم اس بیان میں یہ تذکرہ نہیں کہ اس کے نتیجے میں کوئی ہلاک ہوا ہے۔

Demonstation nach dem Tod von Maysara Abu Hamdiyeh
اسیر میسرہ ابو حمدیہ کی تصاویر اٹھائے ہوئے فلسطینی مظاہرینتصویر: picture-alliance/dpa

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی جیل میں قید اسیر میسرہ ابو حمدیہ نامی ایک فلسطینی قیدی کی ہلاکت کے بعد منگل سے شروع ہونے والی اس نئی کشیدگی کے نتیجے میں پہلی مرتبہ کوئی ہلاکت ہوئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی جیلوں میں قید کم ازکم چار ہزار 600 فلسطینی قیدیوں نے تین روز کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول وہ ابو حمدیہ کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے یہ بھوک ہڑتال کریں گے۔

کینسر کے عارضے میں مبتلا چونسٹھ سالہ ابو حمدیہ کی ہلاکت پر مغربی اردن کے علاوہ غزہ پٹی میں بھی غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کا الزام ہے کہ ابو حمدیہ کی ہلاکت طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے ہوئی ہے جب کہ اسرائیلی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ابو حمدیہ 2002ء میںیروشلم کے ایک کیفے میں حملوں کی منصوبہ بندی کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔

ابو حمدیہ کو آج بروز جمعرات مغربی اردن کے شہر ہبرون میں دفن کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد سراپا احتجاج بھی ہے۔ بدھ کے دن ایسے ہی مظاہرین اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

جان کیری کا دورہ اور کشیدگی میں اضافہ

Katar Doha USA Außenminister Kerry mit Hamad ibn Dschasim ibn Dschabir Al Thani
امریکی وزیرخارجہ جان کیریتصویر: Reuters

خطے میں یہ تازہ کشیدگی ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے، جب امریکی وزیرخارجہ جان کیری یروشلم اور رملہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں کے مابین امن مذاکرات کے سلسلہ کی بحالی کی کوشش ہے۔ تاہم امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا ہے کہ جان کیری اس دوران کسی خاص منصوبے کے ساتھ وہاں نہیں جا رہے ہیں۔

وسط مارچ میں امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اسرائیل اور مغربی اردن کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت بھی جان کیری نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

وکٹوریہ نولینڈ نے بتایا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ اپنے اس تازہ دورہ مشرق وسطی ٰ کے دوران علاقائی رہنماؤں سے ایک مرتبہ پھر ملاقاتیں کریں گے، ’’ان کے پاس موقع ہو گا کہ وہ انہیں سنیں اور دیکھیں کہ ان کے نزدیک کیا ممکن ہے۔‘‘

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی کے تناظر میں جان کیری کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے نولینڈ نے مزید کہا، ’’لیکن وہ (جان کیری) یہ بھی واضح کریں گے کہ اس سلسلے میں فریقین کو ہی مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے کوشش کرنا ہو گی۔ اگر ہم اس ضمن میں مدد کرنے کے قابل ہیں تو یہ امر اہم ہے کہ فریقین (اسرائیل اور فلسطینی رہنماؤں) کو سمجھوتہ کرنا ہو گا اور قربانی دینا ہو گی۔‘‘


ab/at(Reuters)