1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معروف پاکستانی صحافی پر حملہ، ڈرائیور ہلاک

29 مارچ 2014

پاکستان کے ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن ایکسپریس نیوز کے ایک معروف اینکر رضا رومی کی کار پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ان کا ڈرائیور ہلاک جبکہ باڈی گارڈ زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1BYHl
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

رضا رومی ایکسپریس ٹیلی وژن پر خبر سے آگے نامی پروگرام کرتے ہیں۔ گزشتہ شب حملے سے قبل جو پروگرام انہوں نے کیا اس میں ساون مسیح نامی ایک نوجوان کو توہین رسالت کے جرم میں لاہور کی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزائے موت اور کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کی طرف سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دی جانے والی دھمکی کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔

رضا رومی پاکستانی طالبان کے حوالے سے بھی سخت نقطہء نظر کا برملا اظہار کرتے آئے ہیں۔ لاہور پولیس کے سربراہ چوہدری شفیق کے مطابق رومی اپنا پروگرام ختم کرنے کے بعد گھر جا رہے تھے جب ان کی کار پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

رضا رومی کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دی جانے والی دھمکی کو موضوع بحث بنایا گیا تھا
رضا رومی کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دی جانے والی دھمکی کو موضوع بحث بنایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اس فائرنگ کے نتیجے میں رضا رومی کا ڈرائیور 25 سالہ محمد مصطفیٰ شدید زخمی ہوا جسے ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ رضا رومی معمولی زخمی ہوئے۔ چوہدری شفیق کے مطابق یہ ایک ٹارگٹ حملہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے انہیں گولیوں کے 11 خول ملے ہیں۔

رومی کے مطابق وہ اپنے ڈرائیور کی ہلاکت پر شدید غمزدہ ہیں، جو بے گناہ تھا اور اپنے 10 رکنی خاندان کا سہارا تھا۔ رومی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شدت پسند نہیں چاہتے کہ ریاست میں کوئی بھی ان کے نقطہء نظر سے اختلاف کرے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی آوازیں اٹھانے والوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جیسے ہی راجہ مارکیٹ کے قریب پہنچے انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی جس پر انہوں نے اپنا سر نیچے جھکا لیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پاکستانی ریسرچر مصطفٰی قادری کے مطابق، ’’رضا پر حملہ دراصل ان جیسے صحافیوں کو دی جانے والی دھمکیوں کی یاددہانی ہے جو پاکستان میں انسانی حقوق اور فہم و ادراک پیدا کرنے میں کوشاں ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد وشمار کے مطابق کم از کم تین صحافیوں کو ان کے کام کے باعث ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ رومی جیسے ایسے بہت سے صحافی ہیں جو حملوں کا نشانہ بنے۔‘‘