مصر کے صدارتی انتخابات: ’السیسی کا ریفرنڈم‘
26 مارچ 2018مصر میں صدارتی انتخابی عمل آج چھبیس مارچ سے شروع ہو کر اٹھائیس مارچ تک جاری رہے گا۔ صدر عبد الفتاح السیسی کے مخالف صرف ایک ہی امیداور موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ میدان میں ہیں۔ ان کا تعلق اعتدال پسند ’الغد‘ جماعت سے ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق موسیٰ مصطفیٰ بھی بظاہر السیسی کے ہی امیداور ہیں اور وہ ان انتخابات میں صرف اسی لیے حصہ لے رہے ہیں تاکہ السیسی تنہا امیدوار نہ ہوں۔ تاہم ان انتخابات میں حصہ لینے کے دیگر خواہشمند یا تو حراست میں ہیں یا پھر انہیں ان کا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
السیسی نے جولائی 2013ء میں مصر کے جمہوری طریقے سے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد اقتدار حاصل کیا تھا۔ السیسی اس وقت ملکی فوج کے سربراہ تھے اور انہیں مرسی نے ہی اس منصب پر فائز کیا تھا۔ 2014ء میں السیسی ستانوے فیصد ووٹ حاصل کر کے باقاعدہ مصر کے صدر بن گئے۔
مصر میں اہل ووٹرز کی تعداد تقریباً ساٹھ ملین ہے اور انتخابات کے لیے ملک بھر میں چودہ سو پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان انتخابات کے نتیجے سے زیادہ اہم بات اس میں ووٹنگ کا تناسب ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں السیسی پر الزام عائد کرتی ہیں کہ ان کا دور سابق صدر حسنی مبارک سے زیادہ جابرانہ ہو چکا ہے۔
مصری صدارتی انتخابات ’ گزشتہ سات برسوں کے اہم واقعات‘