1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں جھڑپیں، کم از کم 50 افراد ہلاک

عاطف توقیر7 اکتوبر 2013

مصر میں مختلف مقامات پر پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں کم از کم 50 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ اتوار کے روز فوج کے ہزاروں حامیوں نے مصر میں 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کی یاد میں مظاہرے کیے۔

https://p.dw.com/p/19uYW
تصویر: Reuters

فوج کے حق میں ہونے والے ان مظاہروں کے دوران برطرف صدر محمد مرسی کے اسلام پسند حامیوں نے قاہرہ کے مرکز میں جمع ہونے کی کوشش کی، تاہم سکیورٹی فورسز نے انہیں طاقت کا استعمال کر کے منتشر کر دیا۔ یہ اسلام پسند جولائی میں فوج کے ہاتھوں محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے تناظر میں فوج کے خلاف مظاہرے کے لیے قاہرہ کے مرکز میں اکھٹے ہو رہے تھے۔

مصری خبر رساں ادارے مینا کے مطابق قاہرہ میں سکیورٹی فورسز اور اسلام پسندوں کے درمیان ہونے والی ایک جھڑپوں میں کم از کم 46 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دارالحکومت کے جنوب میں دیگر چار افراد مارے گئے۔ مینا نے ایک اعلیٰ طبی عہدیدار کے حوالے سے ان جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 246 بتائی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس جھڑپوں میں کوئی پولیس اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔

خبر رساں ادارے AFP کے طامقب قاہرہ میں اسلام پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر درجنوں مظاہرین کو پولیس نے لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا اور کئی کو گرفتار بھی کیا۔

واضح رہے کہ جولائی میں فوج نے اسلام پسند صدر محمد مرسی کا تختہ الٹ دیا تھا اور ملکی آئینی عدالت کے سربراہ کو عبوری صدر منتخب کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے مصر میں اسلام پسندوں نے احتجاج کا آغاز کیا تھا، جسے سکیورٹی فورسز نے طاقت کے زبردست استعمال سے کچل ڈالا تھا۔ تاہم مصر میں انقلاب کی علامت سمجھے جانے والے تحریر اسکوائر تک پہنچنے کی کوشش اسلام پسندوں کی جانب سے وقفے وقفے سے اب بھی دکھائی دے رہی ہے۔ اتوار کے روز بھی اسلام پسندوں نے تحریر چوک کی جانب بڑھنے کی کوشش کی، جسے پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔

اگست میں قاہرہ میں اسلام پسندوں کے دو احتجاجی کیمپوں کو بھی سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کر کے ختم کر دیا تھا۔ ان کیمپوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔