1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں انتشار: سکیورٹی چیف نبیل فاراج ہلاک

کشور مصطفیٰ19 ستمبر 2013

مصری سکیورٹی فورسز نے آج دارالحکومت قاہرہ کے قریب ایک قصبے کرداسہ میں دہشت گردوں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن میں درجنوں مبینہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ علاقہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے سے اسلام پسندوں کے سخت کنٹرول میں تھا۔

https://p.dw.com/p/19kiq
تصویر: picture-alliance/dpa

مصر کے ریاستی ٹی وی چینل کی اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ ان جھڑپوں میں سکیورٹی چیف نبیل فاراج ہلاک ہوئے ہیں جبکہ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق 28 مشتبہ عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس آپریشن کے دوران پولیس نے 65 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ مصری حکام کی طرف سے اس علاقے میں دن کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

جمعرات کی صبح سویرے بکتر بند گاڑیوں میں سوار پولیس اور فوج کے دستے کرداسہ نامی اُسی جگہ باغیوں کی فائرنگ کی زد میں آئے، جہاں اگست کے وسط میں مقامی باشندوں نے مقامی پولیس اسٹیشن کے 13 افسروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ یہ واقعہ قاہرہ میں اسلام پسندوں کی طرف سے ہونے والے مظاہرے کو منتشر کرنے کی خونی کارروائی کا رد عمل تھا۔

Ägypten Kairo Armee
فوج کے دستے کرداسہ میں تعیناتتصویر: Reuters

دریں اثناء مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کی نشریات پر وزارت داخلہ کی طرف سے حفاظتی اقدامات کے طور پر شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ان تازہ ترین جھڑپوں میں چھتوں اور میناروں پر سے مسلح افراد نے آٹومیٹک ہتھیاروں سے حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں سکیورٹی چیف نبیل فاراج ہلاک جبکہ پانچ پولیس افسر اور چار پولیس اہلکار اُس وقت زخمی ہو گئے جب پولیس نے ایک مشتبہ شخص کے گھر کو گھیرے میں لے لیا، جس کے بعد اس مشتبہ شخص نے پولیس پر ایک دستی بم پھینک دیا۔

آج کے اس آپریشن کو اسلام پسند معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں پر تین جولائی کے بعد سے جاری وسیع کریک ڈاؤن کا ایک اہم حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے مرسی کے حامیوں کی طرف سے جاری مہم میں اب تک 1000 اسلام پسند اور پولیس اور فوج کے درجنوں اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

Pro Mursi Demo Ägypten
محمد مرسی کے حامیوں کا مظاہرہتصویر: Reuters

خود محمد مرسی کو فوج نے کسی نامعلوم جگہ پر نظر بند کر رکھا ہے جبکہ ان کی جماعت اخوان المسلمون کے سینکڑوں اراکین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آرمی چیف عبدالفتح السیسی کی طرف سے مقرر کیے گئے حکام نے تشدد کی حالیہ لہر کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے۔ یہ حکام ملک میں بدامنی اور آئے دن ہونے والے پُر تشدد واقعات کی تمام تر ذمہ داری مُرسی کے حامیوں پر عائد کر رہے ہیں۔

دریں اثناء قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلا ہے کہ کرداسہ گاؤں کے نزدیک قائم متعدد دیگر پولیس اسٹیشنز کو بھی نذر آتش کیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے تاہم اپنا آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کرداسہ کا علاقہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد سے پاک نہیں ہو جاتا، تب تک یہ کیرک ڈاؤن جاری رہے گا۔