1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کی گرفتاریاں

عصمت جبیں4 جولائی 2013

مصر میں فوج کے ہاتھوں صدر محمد مرسی کی معزولی اور حراست کے بعد آج جمعرات کو اسلام پسند اخوان المسلمون کے اعلیٰ رہنماؤں کی گرفتاریوں کا حکم جاری کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/192HL
تصویر: Reuters

خبر ایجنسی روئٹرز کی قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مصری اٹارنی جنرل کے دفتر کی طرف سے آج اخوان المسلمون کے اعلیٰ ترین رہنما محمد بدیع اور ان کے نائب خیرت الشاطر کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا گیا۔ صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد اخوان المسلمون کے ان سرکردہ رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات کی قاہرہ میں فوجی اور عدالتی ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

Polizei Pro-Mursi Proteste in Kairo 04.07.2013
اخوان المسلمون کے کُل تین سو کے قریب عہدیداروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیںتصویر: Reuters

خیرت الشاطر ایک بہت امیر کاروباری شخصیت ہیں، جو اخوان المسلمون کے اعلیٰ ترین سیاسی پالیسی ساز سمجھے جاتے ہیں۔ وہ گزشتہ برس کے صدارتی الیکشن میں اس تنظیم کی طرف سے صدارتی عہدے کے لیے امیدوار کے طور پر پہلا انتخاب تھے۔ انہیں ماضی میں سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے بطور امیدوار نااہل قرار دے دیا گیا تھا، جس کے بعد اخوان المسلمون نے محمد مرسی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصری دارالحکومت سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ فوج نے ملک کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کے بعد اس وقت اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ محمد مرسی کو ان کے دور صدارت کے خلاف کئی روزہ پرتشدد عوامی مظاہروں کے بعد ان کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے چند ہی گھنٹے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ محمد مرسی کو احتیاطی طور پر حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے۔ تیس جون کو مرسی کے دور صدارت کا ٹھیک ایک سال پورا ہونے پر فوج نے انہیں اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اپنے خلاف وسیع تر اور مسلسل عوامی احتجاج کے حوالے سے فوری اقدامات کرتے ہوئے صورت حال میں بہتری لائیں۔

Anti-Mursi Proteste in Alexandria am 2. Juli 2013
قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہری محمد مرسی کے خلاف مظاہرے کر رہے تھےتصویر: Reuters

اس الٹی میٹم کی مدت پوری ہو جانے اور بظاہر مرسی حکومت کی طرف سے کوئی نئے اقدامات نہ کیے جانے پر انہیں اقتدار سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ مرسی کی برطرفی کا اعلان ان کے وزیر دفاع اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے بدھ کے روز سرکاری ٹیلی وژن پر ایک خطاب کے دوران کیا تھا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اخوان المسلمون کے کُل تین سو کے قریب عہدیداروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ صدر مرسی کے قریبی ساتھیوں اور اخوان المسلمون کے عہدیداروں کو حراست میں لینے کا سلسلہ مصر میں اقتدار پر فوج کے قبضے کے فوری بعد شروع ہو گیا تھا۔

مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی مینا (MENA) کی رپورٹوں کے مطابق معزول صدر کی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے سربراہ سعد الکتاتنی اور اخوان کے نائب سپریم رہنما راشد البیومی کو گرفتار کر کے جیل منتقل کیا جا چکا ہے۔

مصر کے زیادہ تر سرکاری میڈیا نے آج جمعرات کے روز مرسی کی اقتدار سے برطرفی کو ایک جائز انقلاب کا نام دیتے ہوئے اس کو سراہا۔ قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہری محمد مرسی کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ ان کی معزولی کی خبر سن کر ان مظاہرین نے خوشی کا اظہار کرنا شروع کر دیا جو رات بھر جاری رہا۔ اس موقع پر ان زیادہ تر سیکولر مظاہرین نے جشن مناتے ہوئے رقص کیا، پٹاخے چلائے اور گاڑیوں کے ہارن بجا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

مصری فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محمد مرسی کے حراست میں لیے جانے کے بعد ‘ان کے خلاف تیاریاں‘ کی جا رہی ہیں۔ امکان ہے کہ معزول صدر کے خلاف ان کے مخالفین کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی روشنی میں باقاعدہ مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔

فوجی ذرائع کے بقول اس وقت مصر کا موجودہ آئین معطل کیا جا چکا ہے اور ملک میں نئے صدارتی الیکشن جلد کرانے کی کوشش کی جائے گی۔