1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

بائیڈن اور نیتن یاہو کی گفتگو، اسرائیل کا ایران کو انتباہ

وقت اشاعت 10 اکتوبر 2024آخری اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2024

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ تفصیلات آج کے لائیو آرٹیکل میں پڑھیے۔

https://p.dw.com/p/4lcFC
بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کے مناظر
بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کے مناظرتصویر: Daniel Carde/ZUMA/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

اب تک کی پیش رفت کا خلاصہ

  • اسرائیل نے شام میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے۔
  • امریکی صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان کئی ہفتوں بعد فون پر بات چیت ہوئی۔
  • اسرائیلی وزیر دفاع کی ایران پر ’مہلک‘ جوابی حملے کی دھمکی۔
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں بحری ٹینکر پر حملہ سیکشن پر جائیں
10 اکتوبر 2024

حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں بحری ٹینکر پر حملہ

Jemen, Rotes Meer | Brennender Öltanker Sounion
تصویر: Planet Labs/AP/dpa

یمنی حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں ایک مال بردار بحری جہاز پر نامعلوم میزائل سے حملہ کیا ہے۔ اس بحری جہاز پر لائیبیریا کا جھنڈا نصب تھا۔
برطانوی ’میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز‘ (یو کے ایم ٹی او) کا کہنا ہے کہ جہاز کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور اس میں آگ لگنے یا کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔
یہ واقعہ الحدیدہ کے جنوب مغرب میں 73 سمندری میل (یا 135 کلومیٹر) کے فاصلے پر پیش آیا۔
یو کے ایم ٹی او اور میری ٹائم سکیورٹی فرم امبرے نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز سعودی عرب کے شہر جدہ سے عمان کے شہر مسقط جا رہا تھا۔ عملے نے جہاز کے قریب ہی مزید دو دھماکوں کی اطلاع بھی دی۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے گذشتہ سال غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک بحیرہ احمر میں 80 سے زائد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حوثی باغیوں نے اپنے حملوں میں ایک بحری جہاز پر قبضہ بھی کیا جبکہ دو بحری جہاز تباہ ہو کر ڈوب گئے جن کے نتیجے میں چار سیلرز بھی ہلاک ہوئے تھے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا جواب ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا مقصد صرف اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا ہے۔
تاہم ان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے زیادہ تر بحری جہازوں کا اس تنازعے سے بہت کم یا کوئی واضح تعلق نہیں تھا، بلکہ ان میں سے چند تو ایران کی جانب جانے والے بحری جہاز بھی تھے۔
 

https://p.dw.com/p/4lcr9
اسرائیل کے شام میں فضائی حملے سیکشن پر جائیں
10 اکتوبر 2024

اسرائیل کے شام میں فضائی حملے

فائل فوٹو
فائل فوٹوتصویر: Rabih Daher/REUTERS

شامکے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلنے جمعرات کو علی الصبح حمص اور حماہ شہروں میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں میں حمص میں ایک کار فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔
حسیہ کے صنعتی علاقے کے مینیجر نے شامی نیوز ایجنسی سانا کو بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والی فیکٹری میں طبی اور امدادی سامان سے لدی گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔
دوسری جانب برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں حسیہ میں ایک ’ایرانی کار فیکٹری‘ کو نشانہ بنایا گیا اور حماہ میں بھی ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں فضائی دفاعی تنصیبات اور سرکاری افواج موجود تھیں۔
علاوہ ازیں ایک اور شامی شہر درعا سے بھی دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
 

https://p.dw.com/p/4lcFJ
لبنانی شہری دفاع کے پانچ طبی کارکن فضائی حملے میں ہلاک سیکشن پر جائیں
10 اکتوبر 2024

لبنانی شہری دفاع کے پانچ طبی کارکن فضائی حملے میں ہلاک

لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان کے شہر دردغیا پر اسرائیلی فضائی حملے میں لبنان کے سول ڈیفنس ادارے کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
لبنانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی حقوق کے معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے آج رات ایک بار پھر ریسکیو اور ایمبولینس عملے کو نشانہ بنایا۔‘‘
سول ڈیفنس کے ایک ترجمان نے اپنے عملے پر حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ حملے کے وقت امدادی کارروائیوں کی لیے تیاری کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل نے ستمبر کے اواخر سے لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر فضائی حملے تیز کر رکھے ہیں۔
 

https://p.dw.com/p/4lcFY
جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی ٹیلی فونک گفتگو سیکشن پر جائیں
10 اکتوبر 2024

جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی ٹیلی فونک گفتگو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان سات ہفتوں کے طویل وقفے کے بعد پہلی بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرین ژاں پیئر نے کہا کہ نصف گھنٹے پر محیط بات چیت ’کھری اور نتیجہ خیز‘ رہی اور اس گفتگو میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ اسرائیل گزشتہ ہفتے ایران کے میزائل حملے کا جواب کیسے دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے اس رابطے کی تصدیق ایسے وقت پر کی گئی ہے جب ایران اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ، دونوں کے ساتھ اسرائیل کے تنازعے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور غزہ میں ایرانی حمایت یافتہ حماس کے ساتھ تنازعے کے خاتمے کے فوری آثار بھی دکھائی نہیں دے رہے۔
اسرائیل نے ایرانی میزائل حملے کا جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم امریکی صدر بائیڈن نے کہہ رکھا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق مقامات پر اسرائیل کے جوابی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ ’مہلک‘ اور ’حیران کن‘ ہو گا۔
گیلنٹ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ’’جو بھی ہم پر حملہ کرے گا، اسے نقصان پہنچے گا اور اسے اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ہمارا حملہ مہلک، درست اور سب سے بڑھ کر حیران کن ہو گا۔ وہ یہ نہیں سمجھ پائیں گے کہ کیا ہوا اور یہ کیسے ہوا۔‘‘
ش ح/ ک م، م م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
 

https://p.dw.com/p/4lcFW