1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن میں ووٹنگ: یوکرائنی بحران مزید سنگین

عابد حسین4 نومبر 2014

مشرقی یوکرائن میں باغی لیڈران نے اتوار کے روز ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے اپنے سکیورٹی اداروں کے سربراہان کی ایک خصوصی میٹنگ آج منگل کے روز طلب کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DgNo
تصویر: DW/K. Logan

صدر پورو شینکو نے آج اپنی سکیورٹی چیفس کی میٹنگ کو طلب کر لیا ہے اور اِس میں مشرقی یوکرائن میں ہونے والے انتخابات کے بعد کی صورت پر گفتگو کی جائے گی۔ کییف حکومت کو مشرقی یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کی جانب سے اب ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے اور حکومت اِس سے نمٹنے کے ممکنہ طریقوں یا حکمت عملی پر فوکس کر رہی ہے۔ مشرقی یوکرائن میں ہونے والے انتخابات کو مغربی اقوام اور امریکا نے رد کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے سکیورٹی کونسل میں اِن انتخابات کے حوالے سے زیر بحث لائی جانے والی قرارداد کو روس نے ویٹو کر دیا ہے۔

کییف حکومت نے مشرقی یوکرائن کے انتخابات کو دھونس اور زبردستی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو روسی حکومت کی حمایت حاصل ہے اور اِس باعث پہلے سے پیدا بحران میں مزید سنگینی پیدا ہو گئی ہے۔ کییف حکومت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سابقہ سوویت یونین کے تحلیل ہونے کے بعد یورپ اور روس کے درمیان یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے اور اِس نے یوکرائن کے علاقائی اتحاد شدید خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔ یوکرائن رواں برس مارچ میں جزیرہ نما کریمیا پر اپنی حاکمیت پہلے ہی کھو چکا ہے۔ کریمیا کے علاقے کو مقامی انتخابات کے تناظر میں روس نے اپنے اندر ضم بھی کر لیا ہے۔

Ükraine Petro Poroshenko Präsident
یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکوتصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن کے لیے مفاہمتی عمل اہم ہے اور وہ اُس قانون کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے تحت اِس علاقے کو خصوصی اختیارات کا حامل قرار دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔ پوروشینکو کی اِس تجویز کو بھی آج یوکرائنی سکیورٹی چیفس کی میٹنگ میں زیر بحث لایا جائے گا۔ خصوصی پیشکش کے تحت ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں کو اپنے معاملات چلانے کا اختیار دینے کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔ اسی حکومتی پیشکش میں مشرقی علاقے کے باغیوں کومقدمات سے مکمل استثنیٰ بھی دینے کا تجویز کیا گیا تھا۔ کییف حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ باغیوں کے ساتھ بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ہونے والی ڈیل میں صرف مقامی انتخابات کا معاملہ طے کیا گیا تھا۔

دوسری جانب ڈونیٹسک میں ہونے والے باغیوں کی پولنگ میں الیگزانڈرک ذخار چینکو کو خود ساختہ پیپلز ریپبلک ڈونیٹسک کا سربراہ منتخب کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح لوہانسک میں ایگور پلوٹنیسکی کو ایسے ہی منصب کے لیے تریسٹھ فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ روس کے نائب وزیر خارجہ گریگوری کاراسین نے مشرقی یوکرائن کے انتخابات کو تسلیم کرنے کا کوئی ذکر نہیں کیا لیکن اُن کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن کی نومنتخب قیادت کو اب کییف حکومت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کا مینڈیٹ حاصل ہو گیا ہے۔ مشرقی یوکرائن کے انتخابات سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اِن انتخابات کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید