1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی غوطہ میں امدادی سامان کی ترسیل، جنگی کارروائی جاری

5 مارچ 2018

مشرقی غوطہ میں شروع ہونے والی فوجی کارروائی کے بعد پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے امدادی سامان کی کھیپ اس شورش زدہ علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ تاہم شامی فورسز باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے میں اپنی عسکری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ti7K
Syrien Krieg - russische Soldaten Sicherung für Hilfsgüter
تصویر: Reuters/O. Sanadiki

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امدادی سامان سے لدے 46 ٹرک مشرقی غوطہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان ٹرکوں میں بنیادی امدادی سامان ہے، جو اس علاقے میں محصور لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امدادی ٹرک سب سے زیادہ متاثرہ شہر دوما لے جائے جا رہے ہیں۔

مشرقی غوطہ میں دو ہفتوں میں چھ سو شامی ہلاک، دو ہزار زخمی

’مشرقی غوطہ میں امکاناً جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے‘

مشرقی غوطہ کے شہری علاقہ چھوڑنے سے انکاری

گزشتہ ماہ حکومتی فورسز نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ اس سے پہلے ہی اس علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا تھا، جس کے باعث وہاں لوگ محصور ہو گئے۔ باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے میں شامی فورسز کی کارروائی کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک تو ہوئے ہی ہیں لیکن ساتھ ہی ہزاروں افراد بنیادی خوارک اور طبی امداد سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

مشرقی غوطہ کی لڑائی کو شام کی سات سالہ خانہ جنگی کی بدترین جنگی مہم قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں نے دمشق اور ماسکو حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس عسکری کارروائی کو روکا جائے تاہم شامی صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ ‘دہشت گردوں‘ کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت حکومت مخالف تمام فورسز کو ہی دہشت گرد قرار دیتی ہے۔

ایک ماہ سے جاری اس شدید لڑائی کے نتیجے میں کم ازکم سات سو شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق مشرقی غوطہ میں بمباری کی وجہ سے بے شمار رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق اتوار کی رات شامی فورسز کی طرف سے کی گئی تازہ بمباری کی وجہ سے مزید دس افراد مارے گئے ہیں۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا ہے کہ شامی فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے اور پیر کی صبح تک مشرقی غوطہ کا ایک تہائی حصہ بازیاب کرا لیا گیا ہے، ’’شامی فورسز تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔‘‘ مشرقی غوطہ میں تقریبا چار لاکھ نفوس آباد ہیں، جو بنیادی ضروریات اشیاء سے محروم ہو چکے ہیں۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کردہ امدادی سامان سے ان شہریوں کی مشکلات میں کچھ کمی واقع ہو سکے گی۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں ’دل دہلا دینے والا انسانی المیے‘ کے ذمہ دار شام اور روس ہیں۔ دوسری طرف شام اور اس کے اتحادی ملک روس کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ میں باغی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ع ب / اے ایف پی