مسلسل تیسری ناکامی، اسپیس ایکس کا ایک اور راکٹ تباہ
4 مارچ 2021اسپیس ایکس اپنے اسٹار شپ پروگرام کے تحت ایک ایسا راکٹ تیار کرنے کی کوششوں میں ہے، جو انسان کو مریخ اور چاند تک پہنچانے کے لیے استعمال ہو گا۔ اس راکٹ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ خلائی جہاز کو خلا تک پہنچانے کے بعد خود واپس زمین پر اترے گا اور دوبارہ قابل استعمال ہو گا۔
آج جمعرات چار مارچ کو اسپیس ایکس نے اپنے اس اسٹار شپ پروگرام کے لیے تیار کیے گئے پروٹو ٹائپ کو بلندی تک لے جانے اور اسے پھر واپس بحفاظت زمین پر اتارنے کے لیے تیسری مرتبہ تجربہ کیا۔ گزشتہ قریب تین ماہ کے دوران کیے جانے والے اس تیسرے تجربے میں بھی راکٹ زمین پر واپس پہنچنے کے بعد آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا اور تباہ ہو گیا۔ اس کی ممکنہ وجہ میتھین گیس کی لیکیج بتائی جا رہی ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں کیے گئے اس تجربے میں ایس این 10 نامی یہ راکٹ زمین سے 10 کلومیٹر کی مطلوبہ بلندی تک کامیابی سے پہنچا اور اس کے بعد یہ درست طور پر واپس لینڈ کرنے میں بھی کامیاب رہا تاہم اس کے کچھ دیر بعد یہ شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر اور پھر رواں برس فروری میں ہونے والے دو راکٹ تجربات بھی ایسی ہی ناکامی کا شکار ہوئے اور یہ راکٹ زمین پر واپس لینڈ کرتے ہوئے تباہ ہو گئے۔
اسپیس ایکس کمپنی کے بانی سربراہ ایلون مسک نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ اسٹار شپ کامیابی کے ساتھ لینڈ ہوا، تاہم انہوں نے اس پیغام میں اس راکٹ کی تباہی کا ذکر نہیں کیا۔
ایلون مسک اپنے اسٹار شپ کے ذریعے لوگوں کو چاند اور پھر مریخ تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بدھ تین مارچ کو ارب پتی جاپانی شخص یوساکو مائزاوا نے ایسے آٹھ لوگوں کی تلاش کا عمل شروع کیا جو ان کے ساتھ اسپیس ایکس کے اسٹار شپ کے ذریعے چاند کے سفر پر جا سکیں۔
ایک ہفتہ دورانیہ کا یہ سفر 2023ء کے لیے شیڈول ہے۔ جب خلائی سفر سے جُڑے خطرے کے بارے میں مائزاوا سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا، ''ایلون مسک کہتے ہیں کہ اس میں کوئی مسئلہ نہیں اور میں ان پر یقین کرتا ہوں۔‘‘
ا ب ا / ع ا (اے پی، روئٹرز)