1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

مزید مشکل وقت آنے والا ہے، جرمن چانسلر

17 اکتوبر 2020

کووڈ انیس کی وبا کی دوسری لہر کا سامنا جرمنی سمیت کئی دوسرے یورپی ممالک کو ہے۔ اس تناظر میں انگیلا میرکل نے اپنی عوام کو احتیاط برتنے کا کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3k4jF
BdTD | Deutschland fliegende Seifenblase vor Menschen mit Mund-Nasen-Schutz
تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture-alliance

ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عوام کو کورونا وائرس کی دوسری لہر کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس یک جہتی کا دوبارہ مظاہرہ کریں، جو انہوں نے رواں برس موسمِ بہار کے ایام میں دکھائی تھی۔ میرکل کے مطابق کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو قابو کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو سُست کرنا بھی ان اقدامات کا مقصد تھا۔

کورونا وائرس: جرمنی میں نئے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، پیرس میں کرفیونافذ

یورپ میں کورونا: پابندیاں سخت، بعض ملکوں میں جزوی لاک ڈاؤن

جرمن چانسلر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی میں ایک مرتبہ پھر کورونا کی وبا میں شدت پیدا ہونے لگی ہے۔ جرمن حکام نے دارالحکومت برلن سمیت بڑے شہروں کولون اور ہیمبرگ کو 'رسک‘ ایریا میں شمار کیا ہے۔ ان کے علاوہ فرینکفرٹ اور ایسن بھی زیادہ خطرات کے حامل علاقے قرار دیے گئے ہیں۔ انتظامی اہلکاروں نے ہفتہ سترہ اکتوبر کو بون شہر میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

Gipfel der EU-Staats- und Regierungschefs | Angela Merkel
میرکل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی فاصلے کو یقینی بنائیںتصویر: Olivier Hoslet/EPA Pool/dpa/picture-alliance

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے پوڈ کاسٹ میں کہا کہ ''مشکل وقت ہمارے سامنے ہے، سردیاں کیسی ہوں گی اور کرسمس کا تہوار کیوں کر اور کیسے منایا جا سکے گا؟ اس کا انحصار ہمارے احتیاطی رویوں پر ہو گا اور آنے والے دن اور ہفتے ہی اس کا تعین کرسکیں گے۔‘‘ دوسری جانب جرمنی میں وبا کو کنٹرول کرنے کے نئے احتیاطی ضوابط عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کی نگرانی قومی ادارہ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کر رہا ہے۔ اس طبی تحقیقی ادارے کے مطابق گزشتہ دنوں میں ملک بھر میں سات ہزار آٹھ سو تیس افراد وبا کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ اس باعث برلن حکومت کو کاروبار اور اسکولوں کو بند کرنے کا تو نہیں کہاگیا لیکن کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگوں میں براہِ راست ربط و ملاپ کم سے کم ہو۔ جرمنی میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد کورونا وبا کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں نو ہزار سات سو ہیں۔

کووڈ انیس بیماری کی وبا کو قابو میں کرنے کے لیے دیگر یورپی اقوام نے بھی حفاظتی اقدامات متعارف کروا دیے ہیں۔ فرانس میں حکومت نے دارالحکومت پیرس سمیت آٹھ شہروں میں ریسٹورانٹس، شراب خانے اور سینما گھروں سمیت دوسری مقامات جہاں لوگ جمع ہو سکتے ہیں، ان کو شام نو بجے بند کر دینے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے لیے بارہ ہزار اضافی پولیس اہلکار بھی متعین کر دیے گئے ہیں۔

ادھر برطانیہ میں بھی وزیر اعظم بورس جانسن نے وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے تین سطحی انتظامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ لندن اور یارک شہروں میں سماجی روابط پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کسی دوسرے گھر میں تعلقداروں کی آمد بھی محدود کر دی گئی ہے۔ برطانوی علاقے شمالی آئرلینڈ میں بھی چار ہفتوں کا 'سرکٹ بریکر‘ لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ع ح، ع ت (اے پی، روئٹرز)