مریخ پر پانی کی تلاش کا آغاز
26 مئی 2008فینیکس لینڈر نامی یہ روبوٹ اتوار کی شام مریخ کے قطبِ شمالی میں اترا تھا۔ فینکس نے چھ سو اسی ملین کلومیٹر کا یہ طویل سفر دس ماہ کے عرصے میں طے کیا۔ فینکس کے کنٹرول پینل کا کہنا ہے کہ ایک تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ کی سرزمین پر اترنے کے بعد منصوبے کے مطابق فینکس نے سورج سے توانائی حاصل کرنے کے لئے اپنا پینل کھول لیا ہے۔ روبوٹ کی بھیجی گئی تصاویر میں اسکے مریخ کی زمین پر اترنے کے علاوہ مریخ کے قطبِ شمالی کے آسمان اور زمینی ٹکڑوں کی تصاویر بھی شامل ہیں۔ سائینسدانوں کے مطابق یہ تصاویرظاہر کرتی ہیں کہ مریخ کے اس حصے کے نمونے زمین کے قطبین پر مٹی کے نیچے جمے ہوئے پانی والے حصوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔
ایک مشینی ہاتھ رکھنے والے اس روبوٹ کو مریخ کی برفیلی سرزمین میں پانی کی تلاش اور مریخ کی مٹّی کے نمونے اکٹھے کرنے کے لئے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ مشن میں اکٹھے ہونے والے نمونوں سے یہ طے کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا مریخ کے ماحول میں کبھی زندگی کے آثار رہے ہیں یا نہیں۔ سن دو ہزار دو میں سائینسدانوں نے مریخ کے گرد گھومنے والے خلائی سیاروں کی مدد سے دریافت کیا تھا کہ مریخ کے قطبین پر مٹی کے نیچے دس سینٹی میٹر یا اس سے بھی کم گہرائی پر جمے ہوئے پانی کے وسیع ذخیرے موجود ہیں۔
مریخ مشن میں فینکس کی نقل و حمل کی نگرانی کرنے والے سائینسدانوں کے مطابق اسے مریخ پر لیجانے والے خلائی جہاز کے مریخ پر اترنے کے آخری سات منٹ انتہائی خطرناک تھے۔ اکیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کے بعد مریخ کی سطح پر بحفاظت اترنے کے لئے اسے رفتار کم کرنے کے کئی خطرناک مراحل سے گزرنا تھا۔
فینکس کے پراجیکٹ مینیجر کے مطابق یہ مشن مریخ کا مشکل ترین مرحلہ تھا جو اب طے پا چکا ہے لیکن ابھی ڈرامے کا کافی حصہ باقی ہے۔ سن انیس سو اکہتر سے اب تک مریخ پر گیارہ مشن بھیجے گئے ہیں جن میں سے صرف پانچ مریخ کی سرزمین پر اترنے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔