’متحدہ یورپ کا خواب ٹوٹ سکتا ہے‘، شٹائن مائر
10 دسمبر 2015رواں برس لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین یورپ پہنچ چکے ہیں۔ صرف جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے جرمنی یورپی یونین کے دیگر اراکین کی معاونت کی خواہش رکھتا ہے۔ تاہم یونین میں شامل مشرقی یورپی ممالک خود کو اس مسئلے سے الگ رکھنا چاہتے ہیں۔
شٹائن مائر نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سالانہ کانگریس سے کیے گئے اپنے خطاب کے دوران کہا، ’’یورپ متحد ہو کر مصیبت کے مارے لاکھوں تارکین وطن کی اس مشکل گھڑی میں مدد کرے۔ بصورت دیگر یونین کے اندر از سر نو سرحدیں بن سکتی ہیں اور رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں۔ جس کے باعث متحدہ یورپ کا خواب ٹوٹ سکتا ہے۔‘‘
شٹائن مائر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق رہنما ہیں، جو انگیلا میرکل کی قیادت میں برسر اقتار حکومتی اتحاد کا حصہ ہے۔ شٹائن مائر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین کے منصوبے کو دلیرانہ اقدامات کے ذریعے آگے لے جایا جائے اور دائیں بازو کی عوامی سطح پر مقبول سیاسی جماعتوں کی بھرپور مخالفت کی جائے۔
شٹائن مائر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ حال ہی میں فرانس میں منعقد ہونے والے علاقائی انتخابات کے دوران دائیں بازو کی فرانسیسی جماعت، نیشنل فرنٹ فاتح بن کر سامنے آئی ہے۔ فرانس میں نیشنل فرنٹ کی یہ جیت 2017ء میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ملک کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک اور اہم سیاست دان، مارٹن شُلز نے بھی گزشتہ ہفتے ایک ایسے ہی بیان میں کہا تھا کہ حالیہ بحران پر عدم اتفاق کے باعث یورپی یونین کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہے اور یونین کے اتحاد کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو اسے قائم رکھنے کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے۔
مہاجرین کے بحران کے علاوہ یورپی یونین کو درپیش اہم مسائل میں برطانیہ کی جانب سے یونین میں اصلاحات کیے جانے کا تقاضا بھی شامل ہے۔ 2017ء میں برطانیہ ایک ریفرنڈم کے ذریعے اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ وہ مستقبل میں بھی یورپی یونین کا حصہ رہے گا یا نہیں۔