1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات میں بنگلہ دیشی مظاہرین کو جیل کی سزائیں

23 جولائی 2024

متحدہ عرب امارات کی عدالت نے ان درجنوں بنگلہ دیشی مزدوروں کو قید کی سزا سنائی ہے، جو شیخ حسینہ حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ بیشتر افراد کو طویل مدت کی قید کی سزا دی گئی جبکہ تین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4icBK
دبئی
ایمنسٹی نے کہا کہ یہ 'اماراتی سرزمین پر عوامی احتجاج کے محض وجود پر شدید قسم کا ردعمل ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ملک میں کسی بھی اختلاف رائے کے اظہار کو دبانے کو ترجیح دیتی ہےتصویر: Dominika Zarzycka/NurPhoto/picture alliance

متحدہ عرب امارات کے سرکاری خبر رساں ادارے وام کے مطابق بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے تین نامعلوم ملزمان کو ''متحدہ عرب امارات کی گلیوں میں فسادات بھڑکانے'' کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، جب کہ دیگر 53 ملزمین کو 10 برس قید کی اور ایک شخص کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

پاکستانی نژاد عثمان خان پرپانچ سالہ پابندی، امارات کرکٹ بورڈ

ان تمام افراد پر الزام یہ تھا کہ وہ بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ حکو مت کے خلاف مظاہرے کے لیے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات (جہاں وہ کام کرتے ہیں) کی سڑکوں پر نکلے تھے۔

خلیجی ممالک مصری ساحلی علاقے کیوں خرید رہے ہیں؟

اتوار کے روز ہونے والی مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کے مقرر کردہ دفاعی وکیل نے بطور دلیل کہا کہ ان ''اجتماعات کا کوئی مجرمانہ ارادہ نہیں تھا اور ان کے خلاف ثبوت بھی ناکافی'' تھے۔

وزیراعظم مودی کے ہاتھوں ابوظہبی میں پہلے ہندو مندر کا افتتاح

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس کی مذمت کی اور اس نے متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر ''عوامی احتجاج کے محض وجود پر اس کو انتہائی قسم کا ردعمل'' قرار دیا۔

سرکاری نیوز ایجنسی نے کیا کہا؟

وام کے مطابق 57 بنگلہ دیشیوں کے اس مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں انہوں نے ''بنگلہ دیشی حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج میں متحدہ عرب امارات کی کئی سڑکوں پر بڑے پیمانے پر مارچ کا اہتمام کیا تھا۔''

طالبان نے درجنوں خواتین اسٹوڈنٹس کو دبئی جانے سے روک دیا

اس نے کہا، ''اس کے نتیجے میں فسادات، عوامی سلامتی میں خلل، قانون کے نفاذ میں رکاوٹ، اور سرکاری اور نجی املاک کو خطرہ لاحق ہوا۔ پولیس نے مظاہرین کو متنبہ کیا تھا، انہیں منتشر ہونے کا حکم دیا تھا، جس کی وہ پرواہ نہیں کر رہے تھے۔''

متحدہ عرب امارت
متحدہ عرب امارات میں احتجاجی مظاہروں پر پوری طرح سے پابندی عائد ہے، جہاں غیر ملکیوں کی آبادی تقریباً 90 فیصد ہے۔ ملک میں بنگلہ دیشی تارکین وطن تیسرا سب سے بڑا گروپ ہےتصویر: picture alliance / Soeren Stache/dpa-Zentralbild/ZB

ایجنسی کے مطابق عدالت نے مدعا علیہان کے دفاع کو مسترد کر دیا اور حکم دیا کہ سزا کاٹنے کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔

بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر ان سزاؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ لیکن دبئی میں اس کے قونصل خانے نے اتوار کے روز ہی اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں شہریوں پر زور دیا کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کریں۔

ایمنسٹی کی سخت تنقید

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے متحدہ عرب امارات میں محقق ڈیوین کینی نے کہا کہ اس ماہ متحدہ عرب امارات میں یہ دوسرا اجتماعی نوعیت مقدمہ تھا، جس میں درجنوں افراد کو ''تشدد کا کوئی عنصر شامل نہ ہونے کے الزام میں بھی بڑی سزائیں سنائی گئی ہیں۔''

متحدہ عرب امارات: منی لانڈرنگ کے خلاف نگران ادارے کا قیام

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''یہ اماراتی سرزمین پر عوامی احتجاج کے محض وجود پر شدید قسم کا ردعمل ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ملک میں کسی بھی اختلاف رائے کے اظہار کو دبانے کو ترجیح دیتی ہے۔''

خلیجی ریاستوں کے ساتھ علاقائی بحری اتحاد قائم کیا جائے گا، ایران

واضح رہے کہ دس جولائی کے روز متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے علم برداروں اور ان سیاسی مخالفین کو عمر قید کی سزا سنائی جن پر ''دہشت گرد تنظیم قائم کرنے'' کا الزام تھا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے جن تنظیم کے لوگوں کو سزا سنائی گئی وہ ایک ''آزاد ایڈوکیسی گروپ'' ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے اس مقدمے کو ''انصاف کا مذاق'' قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی۔

متحدہ عرب امارات میں احتجاجی مظاہروں پر پوری طرح سے پابندی عائد ہے، جہاں غیر ملکیوں کی آبادی تقریباً 90 فیصد ہے۔ ملک میں بنگلہ دیشی تارکین وطن تیسرا سب سے بڑا گروپ ہے۔

بنگلہ دیش میں، سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف طلباء کی قیادت میں مظاہروں کے نتیجے میں ہونے والے تشدد میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریبا ًایک ہزار کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)