مبینہ ڈرون حملے میں القاعدہ کے انتہائی مطلوب رہنما ہلاک
12 دسمبر 2009پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں القاعدہ کے ایک اعلیٰ رہنما کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ بظاہر یہ حملہ منگل کی صح کیا گیا تھا۔ ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد اب اطلاعات سامنے آنا شروع ہو گئیں ہیں۔ پہلے بتایا گیا تھا کہ حملے میں ابو یحیٰی اللبی کو ان کے تین ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے ہیں۔ اب صالح الصومالی کی ہلاکت کا بتایا جا رہا ہے۔
خبررساں ادارے AFP نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کےانتہائی سنئیر رہنما اللبی منگل کے روز کئے گئے ایک مبینہ ڈروں حملے میں ہلاک ہو گئے۔
امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک سی بی ایس کے مطابق ہلاک ہونے والی شخصیت ابو یحیٰی اللبی کی ہے جو القاعدہ قیادت میں تیسری بڑی شخصیت شمار کی جاتی ہے۔ اللبی کا نام اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد آتا ہے۔ مقامی طالبان، ابھی تک امریکہ کے اِس دعوے کی تردید کر رہے ہیں۔
ابو یحیٰ اللبی ان افراد کی فہرست میں شامل ہیں جو مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں کے تناظر میں امریکہ کو انتہائی مطلوب ہیں۔ اُن کے زندہ یا مردہ گرفتار کرنے یا مصدقہ اطلاع فراہم کرنے پر دس لاکھ امریکی ڈالر کا انعام مقرر ہے۔
مبینہ امریکی ڈرون حملہ شورش زدہ شمالی وزیرستان کے اہم اور مرکزی شہر میران شاہ سے بارہ کلو میٹر دوری پر اسپال گاہ نامی مقام کے قریب ایک گاڑی پر کیا گیا تھا۔ اس حملے میں مبینہ طور پر دومیزائیل داغے گئے جس کے نتیجے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ اِس واقعے میں دوغیر ملکیوں سمیت تین افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع سامنے آئی تھی۔ پاکستان کے خفیہ اداروں کے ملازمین نے اس مبینہ میزائیل حملے کی تصدیق کردی ہے۔
ابو یحییٰ اللبی کا تعلق لیبیا سے ہے۔ اُن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کئی دوسرے ناموں کے ساتھ پاکستانی قبائلی علاقوں میں مشہور ہیں۔ اُن کو عربی کے علاوہ اردو اور پشتو زبانوں پر بھی عبور حاصل ہے۔ وہ عربی زبان میں شاعری بھی کرتے ہیں اور عالمی سطح پر جہادی تحریکوں کے حامی بتائے جاتے ہیں۔ اُن کی جانب سے کئی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہیں۔ اللبی دس جولائی سن دو ہزار پانچ کی رات کوافغانستان کے باگرام میں واقع ایک امریکی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ وہ سن دو ہزار دو میں افغانستان سے پکڑے گئے تھے۔
پاکستان میں جاری مبینہ ڈرون حملوں کے بارے میں امریکی سینیٹر Dianne Feinstein نے اِس سال کے شروع میں کانگریس میں ایک میٹنگ کے دوران اچانک کہہ دیا تھا کہ ڈرون حملے اسلام آباد حکومت کی اجازت سے پاکستان کے اندر واقع ایک ہوائی مرکز سے کئے جا رہے ہیں۔ اِس اعلان پر پاکستان میں ابھی تک مختلف حلقوں میں بحث و تمحیث کا عمل جاری ہے۔
اگست سن دو ہزار آٹھ سے مبینہ امریکی ڈرون میزائیل حملوں کی تعداد اب پینسٹھ سے بڑھ چکی ہے اور اِن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ سو پچیس ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ