1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی میں حملہ، مغربی ممالک کی شدید مذمت

عاطف بلوچ7 مارچ 2015

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مالی کے دارالحکومت کے ایک نائٹ کلب پر ہوئے حملے کو ’ایک بھیانک اور بزدلانہ‘ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ اس حملے میں دو یورپی جبکہ تین مقامی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1En8w
تصویر: AFP/Getty Images/H. Kouyate

مالی کے دارالحکومت بماکو میں واقع غیر ملکیوں میں مقبول ایک نائٹ کلب میں ہفتے کی صبح ہونے والے اس حملے میں ایک فرانسیسی اور ایک بیلجیم کے شہری کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے بقول کم ازکم ایک نقاب پوش حملہ آور نے نائٹ کلب میں داخل ہو کر بلاامتیاز فائرنگ شروع کر دی اور بعدازاں وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اس لرزہ خیز حملے میں تین مقامی شہری ہلاک جبکہ متعدد دیگر زخمی بھی ہو گئے۔ زخمی ہونے والوں میں بھی دو غیر ملکی بتائے گئے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ہفتے کے دن پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب لاراں فابیوس سے ملاقات کے بعد اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’دہشت گردی کا یہ عمل، جس میں ایک ریستوران میں معصوم لوگوں پر فائرنگ کی گئی ہے، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے ہمارے ارادوں کو مزید مضبوط ہی کر سکتا ہے۔‘‘

مالی کے حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔ بماکو میں اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں نو افراد زخمی ہوئے، جن میں اس عالمی ادارے کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ فرانس اور بیلجیم کے حکام نے اپنے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

بماکو پولیس کے مطابق نائٹ کلب پر ہونے والا یہ حملہ دہشت گردانہ کارروائی ہے جبکہ پیرس حکومت نے بھی اسے مبینہ طور پر ہراس پھیلانے والی کارروائی ہی قرار دیا ہے۔ حملے کے وقت اس نائٹ کلب میں موجود ابراہیم کوآلی بالی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں نے دیکھا کہ مشین گن جسی کوئی جدید گن لیے ایک نقاب پوش شخص بار میں داخل ہوا اور وہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے پہلی منزل پر واقع بار میں گیا۔ پہلے میں سمجھا کہ یہ ایک مذاق ہے لیکن کچھ ساعتوں بعد ہی اس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ لوگ چلانے لگے۔ تب مجھے معلوم ہوا کہ یہ ایک سنجیدہ عمل ہے اور میں چھپ گیا۔‘‘

ابراہیم نے اس حملے کی روداد بیان کرتے ہوئے مزید کہا، ’’بعد ازاں حملہ آور انتہائی سکون کے ساتھ کلب سے باہر نکل گیا۔ کلب کے باہر بیلجیم کا ایک شہری اپنی گاڑی میں سوار ہونے کی کوشش میں تھا، لیکن حملہ آور نے اس پر گولیاں برسا دیں۔ پھر وہ ایک کار میں بیٹھ کر فرار ہو گیا۔ اس دوران نقاپ پوش حملہ آور نے کسی سے کوئی بات نہیں کی۔‘‘

اے ایف پی نے ایک اور عینی شاہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور کلب سے باہر نکلا اور ایک کار میں بیٹھ گیا، جس میں پہلے سے ہی ایک ڈرائیور موجود تھا اور وہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پیرس اور برسلز کے علاوہ متعدد مغربی ممالک نے بماکو کے لا ٹیر نامی علاقے میں واقع اس ریستوان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والا بیلجین شہری یورپی یونین میں بطور سیکورٹی آفیسر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا تھا۔

بماکو میں لا ٹیراس کا علاقہ غیر ملکیوں میں مشہور ہے اور یہاں واقع اِس نائٹ کلب میں بالخصوص جمعے کے شام کافی زیادہ رش ہوتا ہے۔ اس حملے کے بعد فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ مالی میں فرانسیسی تنصیبات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ فرانسیسی فورسز نے 2013ء میں اس افریقی ملک میں القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے خلاف کارروائی میں بماکو حکومت کو خصوصی معاونت فراہم کی تھی۔ اگرچہ مالی کے شمالی علاقوں میں جنگجوؤں کے خلاف کارروائی جاری ہے لیکن بماکو عمومی طور پر محفوظ ہی تصور کیا جاتا ہے۔

Mali Anschlag auf ein Restaurant in Bamako
متعدد مغربی ممالک نے بماکو کے لا ٹیر نامی علاقے میں واقع اس ریستوان پر حملے کی مذمت کی ہےتصویر: AFP/Getty Images/H. Kouyate
Mali Anschlag auf ein Restaurant in Bamako
زخمی ہونے والوں میں بھی دو غیر ملکی بتائے گئے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/H. Kouyate