مالیاتی بحران: فضائی صنعت گھاٹے میں
10 جون 2009انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن IATA کے کوالالمپور منعقدہ سالانہ اجلاس میں ان خدشات کا واضح اظہار کیا گیا کہ فضائی سفر کی صنعت کو 2001 میں امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد ہونے والے نقصان کے مقابلے میں، سال رواں کے دوران عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے دوگنا سے بھی زیادہ مالی خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس تنظیم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ایاٹا کے ڈائریکٹر جنرل جیوانی بیسین نیانی نے اعتراف کیا کہ موجودہ عالمی بحران کے صرف ایئر ٹریول انڈسٹری پر منفی اثرات ان مالی نقصانات سے بھی کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں جتنے کہ 1930 کے اقتصادی بحران کے نتیجے میں مجموعی طور پر دیکھنے میں آئے تھے۔
فضائی سفر کے شعبے کے بڑے بڑے اداروں کو تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے دوران مسافروں کی تعداد میں آٹھ فیصد اور تجارتی سامان کی فضائی نقل وحمل میں تقریبا 17 فیصد کمی کا خدشہ ہے جو کہ IATA کی جانب سے صرف تین ماہ قبل لگائے گئے اندازوں سے دو گنا زیادہ ہے۔
ایاٹا کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بین الاقوامی ایئر لائنز کو 2009 کے دوران اپنی آمدنی میں 15 فیصد کمی کا اندیشہ ہے، جبکہ نائن الیون کے فوری بعد کے حالات میں ایسی کمی فقط سات فیصد رہی تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ 2001 کے خسارے کو پورا کرنے میں فضائی سفر کی صنعت کو اگر تقریبا تین سال لگے تھے تو آئندہ خسارے کو پورا کرنے کے لئے اسے کتنے سال درکار ہوں گے۔
عالمی اقتصادی بحران کے ایاٹا کے ارکان پر پڑنے والے اثرات کا تجزیہ کرتے ہوئے اس تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ 2009 میں نو بلین ڈالر کے ممکنہ خسارے کے نتیجے میں اس صنعت سے وابستہ تقریبا ایک لاکھ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔
ہوائی سفر اور فضائی مال برداری کے شعبے میں وسیع تر نقصانات سے متعلق ایاٹا کے یہ اندازے اس لئے قابل اعتماد ہیں ایاٹا دنیا بھر میں ایئر ٹریول اور ایئر ٹرانسپورٹ کی صنعت کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہے جس کے ارکان میں دیگر اداروں کے علاوہ کم ازکم 230 فضائی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔