1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ میں ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی سیاسی احتجاجی مہم پر پابندی

22 اپریل 2022

مالدیپ میں بھارت مخالف مہم کا موضوع ’انڈیا آؤٹ‘ تھا، جس پر ملکی صدر نے اپنے ایک حکم کے ذریعے پابندی لگا دی ہے۔ یہ مہم ان الزامات کے ساتھ شروع کی گئی تھی کہ حکومت نے مالدیپ کو بھارت کے ہاتھوں ’فروخت‘ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4AHX7
Malediven Abdulla Yameen
تصویر: Ahmed Shurau/Getty Images/AFP

مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح نے ایک حکم نامے کے ذریعے جمعرات کے روز ’انڈیا آؤٹ‘ یا ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی عوامی احتجاجی مہم پر پابندی لگا دی۔ صدر نے اس بھارت مخالف مہم کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیا ہے۔ اس مہم کی قیادت سابق صدر اور حزب اختلاف کے رہنما عبداللہ یامین کر رہے تھے۔

صدارتی حکم نامے میں وضاحت کی گئی ہے کہ حکومتی پالیسی آزادی اظہار اور اجتماع  کی آزادی فراہم کرتی ہے، جس کی آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے اور جس کا ’’مقصد جمہوری اقدار کو مکمل طور پر برقرار رکھنا ہے۔‘‘ تاہم ملکی صدر نے کہا کہ یہ بھارت مخالف مہم ان شہری آزادیوں کو ’غلط استعمال‘ کر رہی ہے۔

صدارتی فرمان میں مزید کہا گیا کہ اس مہم کا ’’مقصد مالدیپ اور بھارت کے مابین دیرینہ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں خلل ڈالنا بھی ہے۔‘‘

قبل ازیں اس جنوبی ایشیائی ملک میں قومی سلامتی کی کونسل نے بھی اپنے ایک حالیہ فیصلے میں کہا تھا، ’’یہ بھارت کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی مہم ہے، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔‘‘ اس کے بعد ہی مالدیپ کے صدر نے اکیس اپریل کے روز اس مہم پر پابندی کا حکم جاری کیا۔

مالدیپ میں ’انڈیا آؤٹ‘ کی مہم موجودہ  صدر صالح  کے ناقدین نے دو برس قبل شروع کی تھی۔ حکومت کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ صدر ابراہیم صالح کی قیادت میں ملکی انتظامیہ نے مالدیپ کو بھارت کے ہاتھوں ایک طرح سے ’فروخت‘ کر دیا ہے۔

اس مہم کے تحت حزب اختلاف کی قیادت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے تھے۔ اب لیکن قانونی پابندی کے بعد ملک میں اس مہم کو جاری رکھنا مشکل ہو گا۔

حالیہ مہینوں میں سابق صدر یامین اس مہم کی سربراہی کر رہے تھے۔ حزب اختلاف نے حکومت پر مالدیپ میں بھارت کو فوجی موجودگی کی ’اجازت‘ دینے کا الزام بھی لگایا تھا، جس کی حکومت بارہا تردید کر چکی ہے۔

Malediven Abdulla Yameen
تصویر: Ahmed Shurau/Getty Images/AFP

اس سے قبل صدر صالح نے ’انڈیا فرسٹ‘ یعنی اپنی خارجہ پالیسی میں بھارت کو ترجیح دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مالے اور نئی دہلی کے درمیان قریبی تعلقات کے لیے پر عزم ہیں۔ حزب مخالف مگر ان پر نئی دہلی کی ’کٹھ پتلی‘ ہونے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔

حزب اختلاف کی طرف سے تنقید

اپوزیشن سیاسی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے سابق صدر عبداللہ یامین کی پروگریسو کانگریس کولیشن نے صدارتی فرمان پر تنقید کی ہے۔ اس اتحاد نے اپنے ایک بیان میں کہا وہ صدر صالح کے ’غیر آئینی ایگزیکٹیو آرڈر‘ کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کے تحت مالدیپ میں ’بھارتی فوجی دستوں کی غیر قانونی تعیناتی‘ کی مخالفت کرنے والے شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو ’معطل‘ کر دیا گيا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا، ’’یہ مالدیپ کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے مترادف ہے، کیونکہ پہلی بار کسی برسراقتدار صدر نے اپنے ہی ملک کے عوام کو ترک کر دینے اور بیرونی فوج کے مفادات کے تحفظ کا انتخاب کیا ہے۔‘‘

اس سے پہلے ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے بارے میں ملکی پارلیمان کے اسپیکر اور سابق صدر محمد نشید نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عبداللہ یامین کی رہائش گاہ پر لہرانے والے 'انڈیا آؤٹ‘ کے بینرز کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس بیان کے بعد ملکی پولیس نے یہ بینر ہٹا بھی دیے تھے۔

مالدیپ میں سابق صدر یامین کی حکومت پر چین سے قربت کا الزام لگایا جاتا تھا اور اب موجودہ حکومت پر بھارت سے بہت زیادہ قربت اور ملکی مفادات کو نظر انداز کرنے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کے لیے بھارتی زمین بھی تنگ ہوتی ہوئی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید