مارچ سے سلامتی کے امور سنبھال لیں گے، صدر کرزئی
6 فروری 2011افغان صدر حامد کرزئی کے بقول افغانستان میں نئے سال ’نو روز‘، کے موقع پر وہ یہ اعلان کریں گے۔ وسطی ایشیا میں اس نئے سال کا آغاز 21 مارچ کو ہوگا۔
افغان صدر نے جرمن شہرمیونخ میں منعقد ہو رہی عالمی سلامتی سے متعلق کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا، ’ ہم افغان قیادت اور ٹرانزیشن کے عمل کی رہنمائی کے لیے پرعزم ہیں۔‘ صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ ٹرانزیشن یعنی سلامتی کی ذمہ داریوں کے انتقال کا یہ عمل مرحلہ وار ہوگا۔
شورش زدہ افغانستان میں امریکہ اوراس کے اتحادی ممالک کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ فوجی متعین ہیں۔ ان میں سے بعض کا تعلق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکن ریاستوں سے ہے جبکہ کچھ فوجیوں کا تعلق نیٹو سے نہیں ہے۔
مغربی ممالک میں افغان مشن وقت کے ساتھ اپنی مقبولیت کھورہا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی 2014ء کو فوجی انخلاء کی ڈیڈ لائن مقرر کرکے مستقبل میں کابل حکومت کے ساتھ غیر فوجی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔
افغان حکام ابتدائی طور پر لگ بھگ تین لاکھ نفوس پر مبنی فعال سکیورٹی فورس تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ملکی فوج اور پولیس کی تربیت کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ اوراس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت نے بھی اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس کے میزبان ملک جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے افغانستان میں نئے پارلیمان کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ جرمنی کے چار ہزار سے زائد فوجی شمالی افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریوں پر مامور ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ