1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں مصری مسیحی ہلاک، امریکا اور فرانس کی مذمت

عاطف بلوچ16 فروری 2015

لیبیا میں فعال داعش کے شدت پسندوں کی طرف سے مصری مسیحیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے بعد مصری فضائیہ نے لیبیا میں ان جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EcH4
تصویر: imago/Xinhua

اتوار کی شب لیبیا میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں مصری مسیحیوں کے سر قلم کرنے کا منظر دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے چند گھنٹوں بعد ہی مصری فضائیہ نے لیبیا میں ان جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

مصری فوج کے ترجمان نے پیر کے دن بتایا کہ مصری جنگی طیاروں نے ان شدت پسندوں کے تربیتی کیمپوں اور اسلحے کے ڈپوؤں کو نشانہ بنایا اور بخیریت واپس لوٹ آئے۔ حکام نے اس فضائی کارروائی کی زیادہ تفصیل بتائے بغیر صرف اتنا ہی کہا ہے کہ اس کارروائی سے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔

Ägypten Reaktion auf Ermordung koptischer Christen durch IS
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ شدت پسندوں کی اس بہیمانہ کارروائی کے بعد قاہرہ حکومت کی طرف سے جوابی کارروائی جائز ہےتصویر: imago/Xinhua

ادھر لیبیا کی ایئر فورس کے کمانڈر صقر الجورشی نے مصری میڈیا کو بتایا ہے کہ اس فضائی کارروائی میں چالیس تا پچاس جنگجو مارے گئے ہیں۔ انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر اس فضائی حملے میں جنگجو بھی مارے گئے ہیں اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ ہوئے ہیں۔

ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ شدت پسندوں کی اس بہیمانہ کارروائی کے بعد قاہرہ حکومت کی طرف سے جوابی کارروائی جائز ہے۔ اپنے سکیورٹی سربراہان کی ایک خصوصی اجلاس کے بعد صدر السیسی نے اکیس قبطی مسیحیوں کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قاہرہ ان قاتلوں کو سزا دینے کا حق رکھتا ہے۔

روزگار کی غرض سے لیبیا جانے والے ان اکیس مصری مسیحیوں کو دسمبر اور جنوری کے دوران مشرقی لیبیا کے ساحلی علاقوں سے شدت پسندوں نے اغوا کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ علاقہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہے۔

تشدد کی اس تازہ واردات پر امریکی حکومت نے تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک ’انتہائی ناپسندیدہ اور بزدلانہ‘ عمل قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے کہا کہ امریکی حکومت لیبیا میں اکیس مسیحیوں کے قتل کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کی بربریت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ ایرنسٹ کے بقول، ’’اس بھیانک کارروائی نے ایک مرتبہ پھر اس امر کی طرف دھیان دلا دیا ہے کہ لیبیا میں سیاسی مصالحت کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

ادھر فرانسیسی صدر فرنسوا الاونڈ نے بھی اپنے مصری ہم منصب السیسی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اسلامک اسٹیٹ کی اس تازہ کارروائی کی مذمت کی ہے۔ اس گفتگو میں اولانڈ نے قاہرہ حکومت کو اپنی حمایت کا یقین بھی دلایا۔

لیبیا میں شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر خود ساختہ اسلامک اسٹیٹ قائم کرنے والے سنی عسکریت پسندوں کا لیبیا میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ عالمی برداری کے لیے تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ عرب اسپرنگ کے بعد 2011ء سے ہی لیبیا میں ایک سیاسی خلا پایا جا رہا ہے، جس سے علاقائی سطح پر عدم استحکام کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔

Libyen Islamisten Demo in Bengasi 31.10.2014
لیبیا کے متعدد جہادی گروہوں نے اسلامک اسٹیٹ سے الحاق کر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Hannon

لیبیا کے متعدد جہادی گروہوں نے اسلامک اسٹیٹ سے الحاق کر رکھا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام و عراق میں فعال داعش کے جنگجو اگرچہ یرغمالیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کر چکے ہیں لیکن شام اور عراق کے باہر سے پہلی مرتبہ ایسی کوئی ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ مصر کے جامعہ الازہر نے بھی ان ہلاکتوں کی شدید مذمت کی ہے۔

البتہ لیبیا کی ایئر فورس کے کمانڈر صقر الجورشی نے مصری میڈیا کو بتایا ہے کہ فضائی کارروائی میں چالیس تا پچاس جنگجو مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر اس فضائی حملے میں جنگجو بھی مارے گئے ہیں اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ ہوئے ہیں۔