1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لیبیا میں روسی واگنر گروپ کے کرائے کے قاتل بھی لڑ رہے ہیں‘

7 مئی 2020

اقوام متحدہ کے تفتیشی ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا میں روس کے واگنر گروپ سے تعلق رکھنے والے کرائے کے سینکڑوں قاتل بھی لڑ رہے ہیں۔ کرائے کے یہ فوجی لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کے حمایتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bu2S
خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفترتصویر: AFP/A. Doma

کئی مختلف سفارتی ذرائع کے مطابق یہ خفیہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے تیار کی ہے۔ اس رپورٹ کے مندرجات کی جو تفصیلات سفارتی ذرائع نے مہیا کیں، ان کے مطابق روس کی ایک سکیورٹی کمپنی کا نام واگنر گروپ ہے، جس کے غیر سرکاری نیم عسکری اہلکار لیبیا کی خانہ جنگی میں شامل ہیں۔

کرائے کے یہ جنگجو خلیفہ حفتر کے دستوں کے شانہ بشانہ طرابلس میں لیبیا کی قومی وحدت کی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

لیبیا کی یونٹی حکومت کو اقوام متحدہ اس شمالی افریقی ملک کی نمائندہ حکومت تسلیم کر چکا ہے۔

عالمی ادارے کے ماہرین کی تیار کردہ اس داخلی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ماہرین کا یہ تفتیشی گروپ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ لیبیا میں واگنر گروپ کے نجی مسلح جنگجو اکتوبر سن دو ہزار اٹھارہ سے اب تک موجود ہیں اور خانہ جنگی میں حصہ لے رہے ہیں۔‘‘

کرائے کے روسی فوجی کرتے کیا ہیں؟

سفارتی ذرائع کے مطابق یہ روسی سکیورٹی کمپنی لیبیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔

اس ادارے کے اجرتی جنگجو کئی طرح کے فرائض انجام دیتے ہیں، جن میں تکنیکی مدد، فضائی نگرانی کے امور میں تعاون، الیکٹرانک دفاعی نظاموں کو فعال رکھنا اور گھات لگا کر نشانہ بنانے والے سنائپرز کے طور پر کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ لیبیا میں کرائے کے ان فوجیوں کی سرگرمیوں سے بہت طاقت ور سمجھے جانے والے جنگی سردار اور جنرل خلیفہ حفتر کی عسکری طاقت میں 'مؤثر اضافہ‘ ہوا ہے۔

Libyen Kämpfe | Kämpfer von General Khalifa Haftar
خلیفہ حفتر کی قیادت میں لڑنے والے لیبیا کے جنگجو، انہیں کس حد تک کرائے کے روسی فوجیوں کی مدد حاصل ہے؟تصویر: Getty Images/AFP/A. Doma

کرائے کے روسی جنگجوؤں کی تعداد کتنی؟

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس امر کی غیر جانبدارانہ تصدیق انتہائی مشکل ہے کہ لیبیا میں روس کے کرائے کے ان غیر سرکاری جنگجؤوں کی حقیقی تعداد کتنی ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے محتاط اندازوں کے مطابق بھی ان کی تعداد 800 اور 1200 کے درمیان تک ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارے کے مبصرین کے مطابق لییا میں روس کے واگنر گروپ کے ایسے مسلح افراد میں سے کم از کم بھی 122 ایسے ہیں، جو لیبیا میں جاری مسلح جھڑپوں میں براہ راست شامل رہے ہیں۔ ان میں سے 39 کا تعلق واگنر گروپ کے ایک خصوصی سنائپر یونٹ سے بتایا گیا ہے۔

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ 2018 سے لے کر 2019 تک عالمی ادارے کے مبصرین نے ہوائی جہازوں کی ایسی درجنوں پروازوں کی شناخت بھی کی تھی، جو ماسکو سے اپنا سفر شروع کر کے مشرقی لیبیا میں مختلف فضائی اڈوں پر اتری تھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پروازیں یا تو خود واگنر گروپ کی طرف سے یا اس کے ایما پر عمل میں لائی گئی تھیں۔ حالانکہ تب بھی اقوام متحدہ نے لیبیا کو کسی بھی قسم کے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

واگنر گروپ ہے کیا؟

واگنر گروپ روس کا ایک نجی سکیورٹی ادارہ ہے، جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کے سرکردہ افراد روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی حلقوں میں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر واگنر گروپ کے ہزاروں مسلح ارکان روس سے باہر دنیا کے کئی علاقوں میں جاری تنازعات میں شامل ہیں۔ ان مسلح تنازعات اور بحران زدہ علاقوں میں شام اور یوکرائن سے لے کر وسطی افریقی جمہوریہ تک شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایک تشویش ناک بات یہ بھی ہے کہ روس میں چند صحافیوں نے پیشہ وارانہ چھان بین کرتے ہوئے یہ پتا چلانے کی کوشش کی تھی کہ آیا ان کے ملک سے کرائے کے قاتلوں کو مبینہ طور پر وسطی افریقی جمہوریہ بھیجا گیا تھا۔

لیکن 2018ء میں ایسے تین روسی صحافیوں کو ان کے فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے لیبیا میں کرائے روسی قاتلوں کی مبینہ سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ روس کا واگنر گروپ لیبیا میں 'کریملن کی سیاست کے لیے آلہ کار‘ کا کام کر رہا ہے۔

لیبیا میں شامی ملیشیا گروہ بھی فعال

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ داخلی رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو گزشتہ ماہ 24 اپریل کو پیش کی گئی تھی۔

اس رپورٹ میں عالمی ادارے کے تفتیشی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ خلیفہ حفتر کے دستوں کی صفوں میں سے مختلف شامی ملیشیا گروپوں کے جنگجو بھی لیبیا کی خانہ جنگی میں حصہ لے رہے ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ لیبیا میں ان ملیشیا ارکان کو تربیت کون فراہم کرتا ہے یا ان کے لیے مالی وسائل کون مہیا کر رہا ہے۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ اس سال کے آغاز سے اب تک شام کی ایک نجی فضائی کمپنی کم از کم 33 پروازوں کے ذریعے ایسے دو ہزار کے قریب جنگجوؤں کو لیبیا پہنچا چکی ہے۔

م م /  ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں