لندن میں مسجد پر حملے کے مجرم کو تینتالیس سال قید کی سزا
2 فروری 2018اڑتالیس سالہ ڈیرن اوسبورن کے اس حملے میں ایک برطانوی مسلمان شہری ہلاک اور نو زخمی ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اوسبورن میں بی بی سی کا ایک ڈرامہ دیکھنے کے بعد مسلمان مخالف جذبات پیدا ہو گئے تھے۔ اس ڈرامے میں پاکستانی نژاد برطانوی باشندوں کو بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث دکھایا گیا تھا۔ یہ ڈرامہ دیکھنے کے چند ہفتوں بعد ہی ڈیرن اوسبورن نے شمالی لندن کے علاقے فنز بری پارک میں واقع مسجد کے قریب راہگیروں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔
عدالت نے ایک روز قبل ہی مجرم کو باقاعدہ طور پر قاتل قرار دے دیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق مجرم اوسبورن انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے متاثر ہے اور مسلمانوں سے نفرت بھی کرتا ہے۔ مقدمے کی سماعت کرنے والی جج بوبی چیماگُرب نے سزا سناتے ہوئے کہا،’’ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔ آپ نے لوگوں کو مارنے کی کوشش کی۔‘‘
اس حملے کے بعد برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے مسجد کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ حملہ ایک مشتبہ دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔ مقامی مسلم آبادی نے اسے ایک ایسا جرم قرار دیا تھا، جس کا ارتکاب مسلمانوں سے نفرت کی وجہ سے کیا گیا۔