1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں شام جانے والا اسلحہ پکڑا گیا

28 اپریل 2012

لبنان کی بحریہ نے شام جانے والے اسلحے سے بھرے تین کنٹینر ضبط کرنے کا دعویٰ ہے، جو مبینہ طور پر حکومت مخالفین کے لیے بھیجے گئے تھے۔ اس اسلحے میں بھاری مشین گنیں، آرٹلری شیلز، راکٹ لانچرز اور دیگر گولہ بارود موجود تھا۔

https://p.dw.com/p/14mU7
تصویر: Reuters

بتایا گیا ہے کہ سیئرا لیون کے جھنڈے والے اس بحری جہاز نے لیبیا میں طرابلس کی بندرگاہ میں داخلے کا پرمٹ حاصل کر رکھا تھا۔ شبے کی بنیاد پر اسے راستے ہی میں روک کر لبنان میں صیلاتا کے ساحل پر کھڑا کر دیا گیا۔ اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ ضبط کیے گئے اسلحے کو فوجی گاڑیوں میں دارالحکومت بیروت منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاز کے کپتان اور دیگر عملے کو مزید پوچھ گچھ کے لیے فوج کے محکمہء انٹیلی جنس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

عرب ریاست شام کی صورتحال بدستور عالمی میڈیا کی بھرپور توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ دمشق سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بحیرہ روم پر شامی فوج کی ایک ساحلی پوسٹ پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس کے باعث ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا۔ یہ واقعہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پیش آیا۔

شامی سرکاری خبر رساں ادارے SANA کے مطابق بحریہ کے اہلکاروں نے حملہ آور کشتی کو فرار پر مجبور کر دیا۔ شامی حکام اس سے قبل الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ حکومت مخالف مسلح باغی ترکی اور لبنان سے خشکی کے راستے شام میں داخل ہو کر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ اب پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ مسلح افراد نے سمندر کے راستے شامی فورسز کو نشانہ بنایا ہے۔

Syrien Demonstrationen 27. April 2012
شامی صدر کے خلاف منعقدہ ایک مظاہرے کا منظرتصویر: Reuters

شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف گزشتہ قریب 13 ماہ سے مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے جواب میں سکیورٹی فورسز ایکشن میں ہیں۔ اس عرصے میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق قریب نو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت کو مورد الزام ٹھرایا ہے کہ وہ شہروں سے بھاری اسلحہ اور فوج واپس بلانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شامی فورسز کا کریک ڈاؤن ناقابل برداشت مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ شام میں حکومت کے زیر اثر اخبارات نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بیان سے حکومت کے مسلح مخالفین کو شہ ملی ہے۔ شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کوفی عنان کے تجویز کردہ فائر بندی معاہدے کے بعد یہ شام کی جانب سے اقوام متحدہ پر کڑی ترین تنقید ہے۔