1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتہ ٹائٹن آبدوز کو تلاش کرنے کی آخری کوشش

22 جون 2023

غرقاب جہاز ٹائٹینک کی سیاحت پر جانے والے لاپتہ ٹائٹن آبدوز میں آکسیجن اب ختم ہونے کے قریب ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین اس چھوٹی سی آبدوز، جس پر پانچ افراد سوار تھے، کا پتہ لگانے کی اپنے طورپر آخری کوشش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4SuzW
Titan | Tauchboot bei Tauchgang zur Titanic vermisst
تصویر: Oceangate Expeditions/PA Media/dpa/picture alliance

اتوار کے روز اپنی روانگی کے بعد دو گھنٹے کے اندر لاپتہ ہوجانے والے آبدوز ٹائٹن کی تلاش میں اس وقت دنیا بھر کے ماہرین مصروف ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لاپتہ آبدوز کی تلاشی اب انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہوگئی ہے کیونکہ اس میں صرف چار سے پانچ گھنٹے کے لیے ہی آکسیجن بچا ہو گا۔ بچاو مہم میں مصروف اہلکار تاہم اب بھی پرامید ہیں۔

اس وقت تلاشی مہم کس مرحلے میں ہے؟

کوسٹ گارڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی پرامید ہیں کیونکہ تلاشی مہم میں نئے آلات کو شامل کیا گیا ہے لیکن آبدوز پر سوار عملے کے زندہ بچنے کی امیدیں اب تقریباً معدوم ہو گئی ہیں۔ آبدوز جب اتوار کے روز صبح سویرے روانہ ہوئی تھی تو اس پر صرف چار دنوں کے لیے آکسیجن تھا۔

ٹائٹن آبدوز کی تلاش انتہائی نازک مرحلے میں داخل

اگر آبدوز کے مقام کا صحیح صحیح پتہ چل بھی گیا تو اسے سطح سمندر پرلانے میں وقت لگے گا۔ یا پھر اس میں آکسیجن ختم ہو جانے کے بعد آکسیجن پہنچانے کے لیے کسی دوسرے طریقہ کار کا استعمال کرنا ہوگا۔

 کینیڈا کے نیو فاونڈلینڈ کی ساحل سے کوئی 400 ناٹیکل میل کی دوری کے ارد گرد جہازوں اور طیاروں نے اب تک تقریباً بیس ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ چھان مارا ہے جو کہ سلوینیا جیسے ملک کے برابر ہے۔

اکیس فٹ طویل سیاحتی آبدوز ٹائٹن نے روانگی کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں کنٹرول روم سے رابطہ کھو دیا تھا۔ یہ بات اب بھی واضح نہیں ہے کہ اس کے ساتھ آخر کیا حادثہ پیش آیا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ آبدوز، سال 1912 میں غرقاب ہو جانے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات میں الجھ کر پھنس گئی ہو
یہ بھی ممکن ہے کہ آبدوز، سال 1912 میں غرقاب ہو جانے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات میں الجھ کر پھنس گئی ہوتصویر: Oceangate Expeditions/PA Media/dpa/picture alliance

ٹائٹن آبدوز کے ساتھ ہوا کیا ہوگا؟

سی بی ایس نیوز کے صحافی ڈیوڈ پوگ نے پچھلے سال اسی آبدوز میں ایسا ہی سفر کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ آبدوز میں بیرونی رابطے کے دو سسٹم ہیں۔ ایک ٹیکسٹ میسیج کا سسٹم، جو سطح آب پر موجود بحری جہاز کو پیغام بھیج سکتا ہے اور دوسرا ''سیفٹی پنگ'' کا نظام، جس کے تحت خود کار طور پر آبدوز سے ہر پندرہ منٹ پر پنگ کیا جاتا ہے، جس سے پتہ چلے کہ سب میرین کام کر رہی ہے۔ یہ دونوں ہی نظام آبدوز کے سمندر کی سطح کے نیچے جانے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ تک کام کرتے رہے۔

ڈیوڈ پوگ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ''اس کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں۔ یا تو سب میرین کے سسٹم بند ہو گئے یا اس میں سوراخ ہو گیا اور سب میرین پھٹ گئی۔ دونوں ہی ممکنات انتہائی مایوس کن ہیں۔''

ٹائٹینک آبدوز: دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد تاحال لاپتہ

یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے ڈائریکٹر ایرک فیوسل کا کہنا ہے کہ سب میرین کا بیرونی سطح سے رابطہ منقطع ہونے کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کوئی ایسی آگ لگی ہو، جس سے عملہ بے ہوش ہو گیا ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آبدوز، سال 1912 میں غرقاب ہو جانے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات میں الجھ کر پھنس گئی ہو۔

سائنٹیفک امیریکن نامی ویب سائٹ کے مطابق بہترین صورت حال یہ ہو سکتی ہے کہ ٹائٹن کی بجلی ختم ہو گئی ہو اور اس کے اندر حفاظتی نظام ہوگا جو اسے سطح پر واپس آنے میں مدد کرے گا۔ لیکن بدترین صورت حال یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اپنے دباؤ میں تباہ کن اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہو، ایسی صورت میں اس کے پھٹنے کا خطرہ ہے۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ آبدوز میں آگ لگی ہو، جیسے کہ بجلی کے شارٹ سرکٹ سے۔ اس سے اس کا برقی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

اس سیاحتی آبدوز کے مسافروں میں پاکستان کے ایک کاروباری خاندان کے فرد شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیں
اس سیاحتی آبدوز کے مسافروں میں پاکستان کے ایک کاروباری خاندان کے فرد شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیںتصویر: Dawood Hercules Corporation/AFP

آبدوز پر کون کون سوار ہیں؟

اس سیاحتی آبدوز پر پائلٹ اور اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، فرانسیسی بحریہ کے سابق اہلکار پال ہنری نارجیولیٹ کے علاوہ ایک ارب پتی برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور پاکستان کے ایک کاروباری خاندان کے فرد شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیں۔

 شہزادہ داؤد اینگرو کے وائس چیئرمین ہیں جو پاکستان کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ وہ برطانیہ میں مقیم اور ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ میں ٹرسٹی بھی ہیں۔

ٹائٹینک دوئم کی تیاری کا اعلان

 آبدوز پر سوار پانچوں افراد 1912میں غرقاب ہونے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات دیکھنے اور ایک مطالعاتی سیاحتی دورے پر روانہ ہوئے تھے۔ خیال رہے کہ ٹائٹینک جہاز کی غرقابی پر متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور اس پر 1997میں مشہور فلم ''ٹائٹینک''بھی بنائی گئی تھی۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)