1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قید کی سزا، کیا نواز شریف کو اس سے فائدہ پہنچے گا؟

8 جولائی 2018

نواز شریف پچھلی مرتبہ جیل اور جلا وطن ہوئے تو اُن کی سیاست میں واپسی میں شدت دیکھی گئی۔ مبصرین کے مطابق دس برس کی سزائے قید سے نواز شریف ہمدردی کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/312CS
Pakistan Nawaz Sharif, Ex-Premierminister
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

عدالتی فیصلے کے تحت نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی اور پھر انہیں اپنی سیاسی جماعت کی قیادت سے بھی ایک اور عدالتی فیصلے نے فارغ کر دیا۔ اب ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کے بعد وہ عمر بھر کے لیے عملی سیاست کے قابل نہیں رہے۔ لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ پچیس جولائی کے عام انتخابات میں اُن کی سیاسی پارٹی کو خاص طور پر ہمدردی کے ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں۔

عدالتی کارروائیوں کے باوجود پاکستان کی سیاست میں تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو بدستور ایک بڑی شخصیت خیال کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی سیاست کے بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ایسے عوامل سے مسلم لیگ منظم انتخابی مہم سے عوامی حمایت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ خیال رہے کہ نواز شریف کو ابھی دو مزید کرپشن ریفرنسز کا سامنا ہے۔

Pakistan Anhänger des Ex-Premierministers Nawaz Sharif
نواز شریف کی عدم موجودگی میں شہباز شریف ابھی تک انتخابی مہم میں جان پیدا کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستان کے سیاسی تجزیہ کار زاہد حسین کا خیال ہے کہ انتخابی عمل پر متاثر ہونے کا زیادہ تعلق نواز شریف کی واپسی پر منحصر ہے۔ اس وقت نواز شریف لندن میں اپنی علیل اہلیہ کی تیمارداری میں مصروف ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد سابق پاکستانی وزیراعظم نے پاکستان واپس جانے کا عزم ظاہر ضرور کیا ہے۔ دوسری جانب وہ پاکستان پہنچتے ہی گرفتار کر کے جیل پہنچا دیے جائیں گے اور وہیں سے وہ احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکیں گے۔

زاہد حسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی جلدی نواز شریف لوٹیں گے، اتنا ہی زیادہ انہیں ہمدردی کا ووٹ حاصل ہو گا اور لندن میں اُن کا قیام طویل ہونے کی صورت میں عوام کے اندر یہ ہمدردانہ جذبات بتدریج کم ہوتے چلے جائیں گے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اُن کی عدم موجودگی میں پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر اور اُن کے بھائی شہباز شریف ابھی تک انتخابی مہم میں جان پیدا کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی طرف قدرے مصالحانہ اور صلح جوئی والا رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب نواز شریف کے خلاف دیے جانے والے عدالتی فیصلے اس تاثر کو تقویت دے رہے ہیں کہ فوج عدلیہ کے ساتھ رابطے رکھتے ہوئے عدالت ہی کے ہاتھوں انہیں سیاسی میدان سے دور رکھنے کی کوشش میں ہے۔ حالیہ کچھ ایام کے دوران نواز شریف اور اُن کی بیٹی مریم نواز شریف کا بیانیہ واضح طور پر ’’فوجی ایسٹیبلشمنٹ‘‘ کے خلاف رہا ہے۔

یہ جدوجہد آسان نہیں، نواز شریف