’قطری امریکی معاہدہ ناکافی ہے،‘ عرب ریاستوں کا موقف
12 جولائی 2017سعودی عرب کے ’ایس پی اے‘ نامی خبر رساں ادارے کی جانب سے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’یہ اقدام کافی نہیں ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ چاروں عرب ریاستیں قطر کی جانب سے دہشت گردی میں مالی تعاون اور اس کے فروغ کے خلاف دوحہ حکومت کے اقدامات کا بہت سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ قطر کے دوران دونوں حکومتوں کے مابین مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے تھے۔ ٹلرسن اور ان کے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں اس معاہدے کے بارے میں اعلان کیا تھا۔ ٹلرسن کے بقول، ’’یہ معاہدہ مئی میں ریاض میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے طے کیا گیا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو دنیا سے مٹانا ہے۔‘‘
قطری تنازعہ، خیلجی ممالک نے شرائط نامہ پیش کر دیا
قطر خلیجی ہمسایوں سے اپنے تعلقات بہتر بنائے، اقوام متحدہ
ٹلرسن قطری تنازعے کے حل کے لیے خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں۔ وہ پیر کے روز کویت پہنچے تھے اور کل جمعرات تک وہ خطے میں رہیں گے۔ اس موقع پر شیخ الثانی نے کہا کہ قطر واشنگٹن کے ساتھ انسداد دہشت گردی کا معاہدہ کرنے والی خطے کی پہلی ریاست ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے ایک مشترکہ بیان میں مزید واضح کیا گیا ہے، ’’ قطری یقین دہانیوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ماضی میں اس تناظر میں کیے جانے والے معاہدوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔‘‘ ان عرب ریاستوں نے اس سلسلے میں سخت نگرانی کا مطالبہ کیا تاکہ دوحہ کو اس کے ’اصل اور حقیقی راستے‘ پر واپس لایا جا سکے۔ اس بیان کے مطابق قطر جب تک تیرہ شرائط پر وسیع پیمانے پر عمل درآمد نہیں کرتا، اس کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔